Maktaba Wahhabi

182 - 255
کی توبہ قبول کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ قُلْ يَاعِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ ﴾ (الزمر: ۵۳) ’’اے نبی! تم میری جانب سے کہہ دو کہ اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے تم اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہوجاؤ، بالیقین اللہ سارے گناہوں کو بخش دیتا ہے، واقعی وہ بڑی بخشش، بڑی رحمت والا ہے۔‘‘ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((اِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ یَبْسُطُ یَدَہٗ بِاللَّیْلِ لِیَتُوبَ مُسِیئُ النَّہَارِ وَیَبْسُطُ یَدَہٗ بِالنَّہَارِ لِیَتُوبَ مُسِیئُ اللَّیْلِ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِہَا۔))[1] ’’بیشک اللہ عزوجل رات میں اپنا ہاتھ پھیلاتا ہے تا کہ دن کا گنہگار توبہ کرے اور دن میں اپنا ہاتھ پھیلاتا ہے تا کہ رات کا گنہگار توبہ کرے، (یہ سلسلہ) سورج کا مغرب سے طلوع ہونے(یعنی قیامت قائم ہونے) تک باقی رہے گا۔‘‘ محاسبۂ نفس کے معاون امور میں سے یہ ہے کہ بندہ اپنے نفس کے محاسبہ میں صادق ہو۔محاسبہ صادقہ کی بنیاد تین چیزوں پر ہے: ۱۔ نور حکمت سے روشنی حاصل کرنا۔ ۲۔ نفس سے سوئے ظن رکھنا۔ ۳۔ نعمت اور نقمت کے مابین تمیز کرنا۔ ۱:.... نور حکمت وہ علم ہے جس کے ذریعے سے بندہ حق وباطل اور ہدایت وضلالت کے مابین تمیز کرتا ہے، اس نور سے بندے کا تعلق جس قدر مضبوط ہوگا اس کا محاسبہ اسی قدر
Flag Counter