Maktaba Wahhabi

176 - 255
حیات انسانی پر محاسبہ کی تاثیر اور اس کے لیے وقت کی تخصیص وتعیین کی اہمیت کے بارے میں وہب بن منبہ فرماتے ہیں : ’’آل داؤد کی حکمت میں لکھا ہے کہ: ’’ایک عاقل کے لیے ضروری ہے کہ وہ چار قسم کے اوقات وساعات سے غافل نہ رہے: ۱:.... وہ گھڑی جس میں وہ اپنے رب سے ہم کلام ہو اور سرگوشی کر رہا ہو۔ ۲:.... وہ گھڑی جس میں وہ اپنے نفس کا محاسبہ کر رہا ہو۔ ۳:....وہ گھڑی جس میں وہ اپنے ان ساتھیوں کے ساتھ ہو جو اس کے عیوب کی نشاندہی کر رہے ہوں اور اس سے اس کے بارے میں راست گوئی سے کام لے رہے ہوں۔ ۴:.... وہ گھڑی جس میں وہ حلال اور لائق تعریف امور ولذات سے ہمکنار ہو، یہ گھڑیاں ان دیگر ساعات واوقات کے لیے مدد گار ہوں گی اور دل کے لیے بہلاوا ہوں گی۔‘‘[1] جس شخص نے دنیا میں اپنے نفس کا محاسبہ کیا، آخرت میں اس کا حساب آسان ہوجائے گا، جیسا کہ امام حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’قیامت کے دن سب سے آسان حساب ان لوگوں کا ہوگا جو دنیا میں اپنے نفس کا محاسبہ کرتے وقت اس کے اعمال وارادے پر رک جاتے ہیں، اگر ان کے اعمال وارادے ان کے موافق ہوئے تو اسے کر گزرتے ہیں، اور اگر موافق نہ ہوئے تو اس سے دور ہوجاتے ہیں، اور قیامت کے دن سب سے مشکل امر ان لوگوں کا ہوگا جو بلا محاسبہ اور بغیر اصول وضابطہ کے جو سمجھ میں آتا ہے وہ کرتے رہتے ہیں، یہ لوگ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملیں گے کہ اللہ تعالیٰ ان کے
Flag Counter