Maktaba Wahhabi

177 - 255
معمولی سے معمولی عمل کا بھی محاسبہ کرے گا۔‘‘[1] جو لوگ مطیع و فرماں بردار دل وضمیر کے مالک ہیں اور جنہوں نے اسلوب محاسبہ کو اپنے زندگی کا منہج بنا رکھا ہے ان کے متعلق امام غزالی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’لہٰذا بندو میں سے صاحب بصیرت حضرات جانتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان پر نظر رکھے ہوئی ہے، اور ان سے حساب وکتاب کے وقت مناقشہ ہوگا، اور ان کے دلوں کے ارادے اور زندگی کے ہر لمحے کا مطالبہ ہوگا، اور انہیں یقین ہے کہ محاسبہ کو لازم پکڑنا، نفس کی کڑی نگرانی ہے، زندگی کی ہر سانس کے حرکات وحقوق کا محاسبہ کرتے رہنے سے نجات مل سکتی ہے۔ جس نے اپنا محاسبہ ہونے سے پہلے نفس کا محاسبہ کرلیا تو قیامت میں اس کا حساب ہلکا اور آسان ہوگا، اور سوال کے وقت اس کا جواب موجود رہے گا، اور اس کا ماوی وملجا بہتر ہوگا، اور جس نے اپنے نفس کا محاسبہ نہیں کیا، اس کی حسرت برابر اسے رہے گی، اور میدان محشر میں اس کا قیام لمبا ہوگا، اور اس کی برائی اسے ذلت ورسوائی اور ہلاکت کی سمت لے جائے گی۔‘‘[2] ذیل میں ہم شخصی محاسبہ کے مزید عملی نمونے پیش کررہے ہیں : ’’ابن ابی دنیا اپنی سند سے بیان کرتے ہیں کہ توبہ بن صمہ مقاب رقتہ میں رہتے تھے اور اپنے نفس کا محاسبہ کرتے رہتے تھے، جب ساٹھ سال کے ہوئے تو پوری زندگی کے ایام کو شمار کیا، اور دیکھا کہ کل۲۱؍ہزار پانچ سو ایام ہوئے، پھر وہ چیخ پڑے اور بولے! ہائے افسوس! میں اپنے مالک سے۲۱؍ہزار گناہ کے ساتھ ملاقات کرنے جا رہا ہوں، کیا حال ہوگا اس وقت جب کہ ہر دن دس ہزار گناہ
Flag Counter