Maktaba Wahhabi

168 - 255
فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿ تَتَجَافَى جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَطَمَعًا وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنْفِقُونَ () فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ أَعْيُنٍ جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ﴾ (السجدہ: ۱۶، ۱۷) ’’ان کے پہلو اپنے بستروں سے الگ رہتے ہیں، اپنے رب کو خوف اور امید کے ساتھ پکارتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں دے رکھا ہے اور وہ اس میں خرچ کرتے ہیں، ان کے عمل کی جزا کے طور پر ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک کے لیے جو کچھ چھپا رکھا گیا ہے کسی کو نہیں معلوم۔‘‘ ہمارے سلف صالحین رضوان اللہ علیھم اجمعین مدرسہ شب کے قائد وسیاح تھے، حقیقت میں یہی لوگ رات کے راہب اور دن کے مجاہد اور شہسوار تھے، اور انہی کے ہاتھوں دنیا میں روشنی پھیلی اور ہر سو اجالا ہوا، انہوں نے خود کو گناہوں سے پاک وصاف کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور دوسروں کو بھی پاک وصاف کرے میں پوری محنت صرف کی۔ ایک مربی کا قول ہے: ’’اور اس سے بڑی بات تو یہ ہے کہ جو شخص مدرسۂ شب کا متخرج ہوتا ہے وہ زمانہ تک اپنے بعدآنے والی نسلوں پر اپنی بہترین چھاپ چھوڑ جاتا ہے جب کہ اس سے دور رہنے والے میں کوئی خیر نہیں ہوتی، اس کی طرف دیکھنے والوں کے دل مسوس اٹھتے ہیں۔‘‘ بشر بن حارث حافی کا قول اس کی مبینہ دلیل ہے، فرماتے ہیں : ’’اتنا جان لینا کافی ہے کہ کچھ لوگ مرچکے ہوتے ہیں، لیکن ان کے تذکرہ سے دل زندہ ہوجاتے ہیں، جب کہ اس کے برعکس کچھ ایسے لوگ ہیں جو زندہ ہوتے ہیں لیکن انہیں دیکھ کر دل کڑھتا ہے، آخر ایسا کیوں ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ پہلی قسم کے لوگ رات کو قیام کرتے اور دن کو محنت کرتے تھے، جب کہ دوسری قسم کے لوگ رات کو سوتے اور دن کو خواہشات و شہوات کی تکمیل میں
Flag Counter