Maktaba Wahhabi

162 - 255
میں ادا کرے۔ جن امور پر شریعت اسلامیہ نے بندوں کو خاص طور سے ابھارا ہے، ان میں ’’قیام اللیل‘‘ یعنی تہجد کی نماز سر فہرست ہے، یہ نماز بالخصوص رات کے آخری حصہ میں اس وقت ادا کی جائے جب لوگ گہری اور میٹھی نیند کا مزہ لے رہے ہوں، اللہ تعالیٰ اپنے نبی کو خطاب کرتے ہوئے فرما رہا ہے: ﴿ وَمِنَ اللَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهِ نَافِلَةً لَكَ عَسَى أَنْ يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَحْمُودًا ﴾(الاسراء: ۷۹) ’’اور رات کے کچھ حصہ میں بھی تہجد کی نماز میں قرآن کی تلاوت کریں، یہ آپ کے لیے ایک اضافی حکم ہے، عنقریب آپ کا رب آپ کومقام محمود میں کھڑا کرے گا۔‘‘ اور دوسری جگہ ارشاد فرمایا: ﴿ إِنَّ نَاشِئَةَ اللَّيْلِ هِيَ أَشَدُّ وَطْئًا وَأَقْوَمُ قِيلًا ﴾ (المزمل: ۶) ’’بیشک رات کا اٹھنا جمعی کے لیے انتہائی مناسب ہے اور بات کو بہت درست کردینے والا ہے۔‘‘ تہجد کے لیے رات کے آخری وقت کے تعین کا مقصد یہ ہے کہ اس وقت بندے کا دل ودماغ یکسو رہتا ہے اور کوئی مشغولیت اور کوئی مصروفیت ایسی نہیں جو بندے کے ذہن وفکر کو دوسری جانب موڑ سکے(اس لیے ایسے وقت میں بندہ یکسو ہو کر اللہ کو یاد کرسکتا ہے۔[1] رات کے اس سناٹے میں جب کوئی بندہ قرآنی آیات کی تلاوت کرے گا تو اس سے اس کے تدبروتفکر میں زیادہ گہرائی وگیرائی پیدا ہوگی اور اس کی تلاوت کا میٹھا پھل اسے ضرور ملے گا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قیام اللیل کی بار بار ترغیب فرمائی ہے، ہم یہاں ذیل میں چند
Flag Counter