Maktaba Wahhabi

133 - 255
یَنْقُصُ ذٰلِکَ مِنْ اُجُورِہِمْ شَیْئًا وَمَنْ دَعَا اِلَی ضَلَالَۃٍ کَانَ عَلَیْہِ مِنَ الْاِثْمِ مِثْلُ آثَامِ مَنْ تَبِعَہٗ لَا یَنْقُصُ ذٰلِکَ مِنْ آثَامِہِمْ شَیْئًا۔))[1] ’’جس نے کسی کو ہدایت کی طرف بلایا تو اس کو ان لوگوں کے برابر اجر ملے گا جو اس کی پیروی کرنے والوں کو ملے گا، یہ ان کے اجروں سے کچھ کمی نہیں کرے گا، اور جو کسی کو کسی گمراہی کی طرف بلائے گا تو اس پر ان تمام لوگوں کے گناہوں کا اتنا وبال بھی ہوگا جو اس کی پیروی کرنے والوں کو گناہ کرنے کا ہوگا، یہ ان گناہوں میں کچھ کمی نہیں کرے گا۔‘‘ الغرض! بہت سی احادیث ہیں جو اللہ تعالیٰ کی جانب سے اس شخص کے حق میں اجر عظیم عطا ہونے کی دلیل ہیں جو دوسروں کے ساتھ بھلائی کرے یا ان کے ساتھ احسان کیا کرے، نیز ان احادیث میں خیر کے دروازوں اور دوسروں کی خدمت کے طریقوں کا بیان بھی موجود ہے۔انہی میں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بھی ہے: ((أَحَبُّ النَّاسِ اِلَی اللّٰہِ تَعَالٰی أَنْفَعُہُمْ لِلنَّاسِ۔ وَأَحَبّ الْأَعْمَالِ اِلَی اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ سُرُوْرٍ تُدْخِلُہُ عَلٰی مُسْلِمٍ، أَوْ تَکْشَفُ عَنْہُ کُرْبَۃٌ، أَوْ تَقْضِی عَنْہُ دَیْنًا، أَوْ تَطرُدُ عَنْہُ جَوْعًا۔ وَلِأَنّ أَمْشِیْ مَعَ أَخِیْ الْمُسْلِمِ فِی حاجَۃٍ أَحَبُّ اِلَیَّ مِنْ أَنْ أَعْتَکِفُ فِیْ ہٰذَا الْمَسْجِدِ۔ یَعْنِیْ مَسْجِدُ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم شَہْرًا۔ وَمَنْ کَفَّ غَضَبَہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔ وَمَنْ مَشَی مَعَ أَخِیْہِ الْمُسْلِمِ فِی حَاجَتِہِ حَتّٰی إِلَیْہِ أَثْبَتَ اللّٰہُ تَعَالٰی قَدَمَہٗ یَوْمَ تَزَلَ الْأَقْدَامِ۔ وَإِنَّ سُوْئُ الْخَلْقِ
Flag Counter