دوسرے کو برے کاموں سے جو وہ کرتے تھے روکتے نہ تھے، جو کچھ بھی یہ لوگ کرتے تھے یقیناً وہ بہت برا تھا، ان میں سے بہت لوگوں کو آپ دیکھیں گے کہ وہ کافروں سے دوستیاں کرتے ہیں، جو کچھ انہوں نے اپنے لیے آگے بھیج رکھا ہے وہ بہت براہے کہ اللہ تعالیٰ ان سے ناراض ہوا اور وہ ہمیشہ عذاب میں رہیں گے، اگر انہیں اللہ تعالیٰ پر اور نبی پر اور جو نازل کیا گیا ہے اس پر ایمان ہوتا تو یہ کفار سے دوستیاں نہ کرتے، لیکن ان میں اکثر لوگ فاسق ہیں، پھر فرمایا، ہرگز نہیں، اللہ کی قسم! تم ضرور نیکی کا حکم کرو، اور ضرور برائی سے روکو، اور ضرور ظالم کے ہاتھ کو پکڑو، اور ان کو زبردستی(خوب کوشش کر کے) حق کی طرف موڑوں، اور ان کو حق پر مجبور کرو، ورنہ اللہ تعالیٰ تم سب کے دلوں کو ٹکرا دے گا، پھر تم پر لعنت کرے گا جیسے ان پر لعنت کی۔‘‘
سیّدنا حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَتَأْمُرُنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَلَتَنْہَوُنَّ عَنْ الْمُنْکَرِ أَوْ لَیُوشِکَنَّ اللّٰہُ أَنْ یَبْعَثَ عَلَیْکُمْ عِقَابًا مِنْہُ ثُمَّ تَدْعُونَہُ فَلَا یُسْتَجَابُ لَکُمْ۔))[1]
’’قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم ضرور نیکی کا حکم کرو اور برائی سے روکو ورنہ قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ تم پر اپنی طرف سے کوئی عذاب بھیج دے، پھر تم اس سے دعائیں کرو گے لیکن وہ قبول نہیں کی جائیں گی۔‘‘
سیّدناابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے:
((إِنَّ اللّٰہَ لَیَسْأَلُ الْعَبْدَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ حَتَّی یَقُولَ مَا مَنَعَکَ إِذْ رَأَیْتَ الْمُنْکَرَ أَنْ تُنْکِرَہُ فَإِذَا لَقَّنَ اللّٰہُ عَبْدًا حُجَّتَہُ قَالَ: أَی رَبِّ
|