Maktaba Wahhabi

115 - 255
﴿مَنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِنَفْسِهِ وَمَنْ أَسَاءَ فَعَلَيْهَا وَمَا رَبُّكَ بِظَلَّامٍ لِلْعَبِيدِ﴾ (فصلت: ۴۶) ’’جو شخص نیک کام کرے گا وہ اپنے نفع کے لیے، اور جو برا کام کرے گا اس کا وبال بھی اسی پر ہے، اور آپ کا رب بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں۔‘‘ اور فرمایا: ﴿ فَأَمَّا مَنْ طَغَى () وَآثَرَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا () فَإِنَّ الْجَحِيمَ هِيَ الْمَأْوَى﴾(النازعات: ۳۷، ۳۹) ’’تو جس(شخص) نے سرکشی کی اور دنیاوی زندگی کو ترجیح دی، اس کا ٹھکانہ جہنم ہی ہے۔‘‘ اور فرمایا: ﴿لِكُلِّ امْرِئٍ مِنْهُمْ يَوْمَئِذٍ شَأْنٌ يُغْنِيهِ () وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ مُسْفِرَةٌ () ضَاحِكَةٌ مُسْتَبْشِرَةٌ () وَوُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ عَلَيْهَا غَبَرَةٌ () تَرْهَقُهَا قَتَرَةٌ () أُولَئِكَ هُمُ الْكَفَرَةُ الْفَجَرَةُ﴾ (عبس: ۳۷، ۴۲) ’’ان میں سے ہر ایک کو اس دن ایسی فکر(دامن گیر) ہوگی جواس کے لیے کافی ہوگی، اس دن بہت سے چہرے روشن ہوں گے،(جو) ہنستے ہوئے اور ہشاش بشاش ہوں گے، اور بہت سے چہرے اس دن غبار آلود ہوں گے، جن پر سیاہی چڑھی ہوئی ہوگی، وہ یہی کافر بدکردار لوگ ہوں گے۔‘‘ بلاشبہ وہ انسان جو اپنے ہاتھوں کے کیے ہوئے خیر کی جزا کا انتظار کر رہا ہو، اور اپنے گناہ کی سزا کا خوف کر رہا ہو اس کا کردار و عمل ہرگز ویسا نہیں ہوسکتا جو اس سے بے پروا ہو، اسی وجہ سے تم دیکھتے ہو کہ وہ ہر آن اللہ کو مد نظر رکھتا ہے، اور اپنے نفس کو اس کی رضا جوئی اور اس کے عذاب سے نجات میں مکمل مشغول رکھتا ہے۔ خاتمہ میں اگر میں کہوں کہ ذمہ داری کا اصول ذاتی وشخصی تربیت کا اہم اصول ہے جو
Flag Counter