Maktaba Wahhabi

114 - 255
قَالَ: فَیَقُوْلُ: فَاِنِّی قَدْ سَتَرْتُہَا عَلَیْکَ فِیْ الدُّنْیَا وَاِنِّی اَغْفِرُہَا لَکَ الْیَوْمَ۔قَالَ: فَیُعْطٰی صَحِیفَۃَ حَسَنَاتِہٖ وَاَمَّا الْکُفَّارُ وَالْمُنَافِقُونَ فَیُنَادٰی بِہٖمْ عَلَی رُؤُسِ الْخَلَآئِقِ: ہٰٓؤُلَآئِ الَّذِینَ کَذَبُوا عَلَی اللّٰہِ۔))[1] ’’قیامت کے روز مومن اپنے رب کے قریب کردیا جائے گا حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ اسے اپنی حفاظت اور رحمت میں لے لے گا، پھر وہ اس سے اس کے گناہوں کا اقرار کروائے گا، اس سے کہے گا، کیا توفلاں گناہ جانتا ہے؟ کیا تجھے فلاں گناہ کا علم ہے؟ مومن کہے گا، ہاں اے رب! جانتا ہوں، اللہ تعالیٰ فرمائے گا، میں نے دنیا میں بھی تیرے ان گناہوں پر پردہ ڈالے رکھا اور آج میں تیرے ان گناہوں کو معاف کرتا ہوں، پھر اسے اس کی نیکیوں کا دفتر دے دیا جائے گا، لیکن کفار ومنافقین کے بارے میں علی الاعلان کہہ دیا جائے گا کہ ان لوگوں نے اللہ پر جھوٹ بولا تھا۔‘‘ قیات کے دن جزا و حساب کے بارے میں جو باتیں مذکور ہوئیں ان سے صاف واضح ہوتا ہے کہ بدلہ وجزا بھی عمل کے قسم کا ہے، اور یہ رب العباد کا انتہائی عدل وانصاف ہے۔ ارشاد ربانی ہے: ﴿قَدْ جَاءَكُمْ بَصَائِرُ مِنْ رَبِّكُمْ فَمَنْ أَبْصَرَ فَلِنَفْسِهِ وَمَنْ عَمِيَ فَعَلَيْهَا وَمَا أَنَا عَلَيْكُمْ بِحَفِيظٍ﴾ (الانعام: ۱۰۴) ’’اب بلاشبہ تمہارے پاس تمہارے رب کی جانب سے حق بینی کے ذرائع پہنچ چکے ہیں سو جو شخص دیکھ لے گا وہ اپنا فائدہ کرے گا، اور جو شخص اندھا رہے گا وہ اپنا نقصان کرے گا، اور میں تمہارا نگران نہیں ہوں۔‘‘ نیز ارشاد فرمایا:
Flag Counter