’’قیامت کے دن بندوں کے دونوں قدم اس وقت تک نہیں ہٹیں گے کہ اس سے اس کی عمر کے بارے میں نہ پوچھ لیاجائے کہ اس نے کہاں فنا کیا؟ اس سے اس کے علم کے بارے میں نہ پوچھ لیا جائے کہ اس پر کتنا عمل کیا؟ اور اس سے اس کے مال کے بارے میں نہ پوچھ لیا جائے کہ کہاں سے کمایا؟ اور کہاں خرچ کیا؟ اور اس اسے اس کے جسم کے بارے میں نہ پوچھ لیا جائے کہ کہاں استعمال کیا۔‘‘
قیامت کی انہی خوفناکیوں میں سے جن سے ایک مومن بندہ بھی کبھی نہیں بچ سکتا پل صراط سے گزرنا بھی ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿وَإِنْ مِنْكُمْ إِلَّا وَارِدُهَا كَانَ عَلَى رَبِّكَ حَتْمًا مَقْضِيًّا () ثُمَّ نُنَجِّي الَّذِينَ اتَّقَوْا وَنَذَرُ الظَّالِمِينَ فِيهَا جِثِيًّا﴾ (مریم: ۷۱، ۷۲)
’’تم سے ہر ایک وہاں ضرور وارد ہونے والا ہے یہ تیرے پروردگار کا قطعی فیصل شدہ امر ہے، پھر ہم پرہیزگاروں کو تو بچالیں گے اور نافرمانوں کو اسی میں گھنٹوں کے بل گرا ہوا چھوڑ دیں گے۔‘‘
صحیح احادیث سے یہ بات ثابت ہے کہ لوگ پل صراط سے گزریں گے اور دنیا میں اپنے اپنے عمل کے مطابق وہاں سہولت میسر ہوگی:
’’کوئی ٹوٹ کر گرتے تارے کی طرح گزر جائے گا، کوئی آندھی کی طرح گزرے گا، کوئی تیز نگاہ کی طرح، کوئی لدے اونٹ کی طرح ڈانواں ڈول چل رہا ہوگا۔ سب کے سب اپنے اعمال کے مطابق گزر رہے ہوں گے، حتیٰ کہ وہ شخص گزرے گا جس کی نیکی کا نور اس کے قدم کے ناخن برابر ہوگا، ایک ہاتھ سے گر رہا ہوگا، تو دوسرا ہاتھ پھنس رہا ہوگا، یا ایک پیر پھسل رہا ہوگا تو دوسرا پیر
|