Maktaba Wahhabi

111 - 255
بھی ہیں جو ہر شخص سے پوچھے جائیں گے، اور وہ مندرجہ ذیل ہیں : پہلا سوال:.... دنیا کی زندگی میں انسان نے اپنی محدود عمر کہاں گزاری؟ کیا مومن موحد بن کر، یا فاسق گنہگار ہو کر، یا کافر رہ کر۔ دوسرا سوال:.... زندگی میں جوانی کا دور کیسا گزارا؟ کیا اطاعت الٰہی اور خوشنودی مولا میں، یافسق وفجور اور گناہ میں۔ تیسرا سوال: ....دنیا میں بطور رزق جو مال کما رہا تھا اسے کہاں سے کمایا تھا؟ کیا اس روزی کا سرچشمہ حلال ومباح تھا؟ یا دھوکہ، فریب سے کمایا تھا؟ یا حرام کو حلال کر کے مثلاً سود، شراب اور دیگر نوع بہ نوع کے کھیل تماشہ سے۔ چوتھا سوال: ....اس مال کے خرچ کا تمہارا طریقہ کیا تھا؟ کیا اپنے مال میں سے اللہ کا حق ادا کیا تھا کہ وہ اچھے آدمی کے لیے اچھا مال بنتا؟ یا اللہ کی مرضی کے ناموافق خرچ کیا تھا جو نفع بخش نہ بن سکے؟ پانچواں سوال: ....اس علم کا نتیجہ کیا ہوا جسے حاصل کیا تھا؟ کیا وہ علم نافع تھا اور اس کے مطابق اس نے عمل کیا ہے اور اس کی زکوٰۃ ادا کی ہے؟ یا اس نے اس سے اعراض کیا ہے اور اسے صرف اس فانی زندگی کی سواری بنا رکھا تھا، او ر ایسے لوگوں میں بن گیا تھا جو کچھ مانتے ہیں اور کچھ کا انکار کرتے ہیں ؟ ان پانچوں سوالوں کا مصداق ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اور ابو برزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کی وہ حدیث ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا تَزُولُ قَدَمُ ابْنِ آدَمَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مِنْ عِنْدِ رَبِّہِ حَتّٰی یُسْأَلَ عَنْ خَمْسٍ: عَنْ عُمُرِہِ فِیمَ أَفْنَاہُ؟ وَعَنْ شَبَابِہِ فِیمَ أَبْلَاہُ؟ وَمَالِہِ مِنْ أَیْنَ اکْتَسَبَہُ؟ وَفِیمَ أَنْفَقَہُ؟ وَمَاذَا عَمِلَ فِیمَا عَلِمَ۔))[1]
Flag Counter