Maktaba Wahhabi

107 - 255
تجھزی بجھاز تبلغین بہ یا نفس قبل الردی، لم تخلقی عبثا ’’ اس لیے اے نفس! موت سے پہلے وہاں لے جانے کا سامان تیار کرلے، تو بیکار اور عبث نہیں پیدا ہوا ہے۔‘‘ وسابقی بغتۃ الآجال وانکمشی قبل اللزوم فلا منجا ولا غوثا ’’اور بے خبری یا اچانک کی موت سے سبقت کرجا اور اس کے آنے سے پہلے ہی سکڑ لے، کیونکہ وہاں نہ کوئی جائے پناہ ہے اور نہ کوئی فریاد درس۔‘‘ ولا تکدی لمن یبقی وتفتقری ان الردی وارث الباقی وما ورثا ’’اور اے نفس! تو زندہ باقی رہنے والے کے لیے ایسی محنت نہ کر کہ تو خود محتاج ہوجائے، بیشک موت زندہ رہنے والے کو مرنے والے اور اس کے مال کا وارث بناتی ہی ہے۔‘‘ اس حتمی انجام کی یاد دل میں کپکپی پیدا کرتی ہے اور اسے خشیت و انابت سے بھر دیتی ہے، اور سچی سوچ سے آنسو کے کچھ قطرے ٹپک پڑتے ہیں، انسان اپنی کوتاہی کا احساس کرتا ہے اور سستی و کاہلی کا اعتراف کرکے ماضی پر شرمندہ ہوتا ہے اور اپنے رب کی طرف لگاؤ پیدا کرتا ہے اور اپنی ذات کا تدارک کر نے میں جلدی کرتا ہے، پھر وہ اسے تربیت دیتا ہے اور شرم سے اپنی انگلیاں چبانے سے پہلے، اور شرم کام نہ آنے کا وقت ہونے سے پہلے اپنے نفس کی اصلاح کرلیتا ہے۔ جو شخص اپنے جائے خیال میں قبر کی تاریکی اور اس کی وحشت رکھ لے گا وہ جب بھی کسی تاریک کمرے یا خوفناک صحرا جیسے مقام پر ہوگا لامحالہ موت کو یاد کرے گا، اور اس طرح اسے موقع ضائع ہونے سے پہلے استعداد وتیاری کی ترغیب ملے گی۔ جب صور پھونکا جائے گا اور لوگ قبروں سے جی اٹھیں گے، ہر انسان اپنے رب کے
Flag Counter