Maktaba Wahhabi

105 - 255
کافر اور منافق آدمی سے قبر میں یہی سوال کیاجاتا ہے کہ تم اس آدمی کے بارے میں کیا کہتے تھے؟ وہ کہتے ہیں : میں انہیں نہیں جانتا، میں انہیں وہ کہتا تھا جو لوگ ان کے بارے میں کہتے تھے، ان سے کہا جاتا ہے: تم نے خود غور نہیں کیا، اور نہ عالموں کی پیروی کی، پھر لوہے کی گرز سے اس کے دونوں کانوں کے بیچ مارا جاتا ہے تو ایسی چیخ مارتا ہے جسے انسان و جنات کے علاوہ اس کے آس پاس کی ساری مخلوق سنتی ہے۔‘‘ عالم برزخ کا سوال وجواب ایک لازمی امر ہے، کسی کواس سے مفر نہیں، اور اس سوال و جواب کا ماحصل یہ ہے کہ یا تو جنت کے بعض باغیچے حاصل ہوتے ہیں یا کوئی جہنمی گڑھا ملتا ہے۔ امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’قبر کی آزمائش اور اس کے عذاب پر ایمان لانا واجب ہے اور اس کی تصدیق ایک ضروری امر ہے۔ جیسا کہ رسول صادق صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے: اور یہ کہہ اللہ تعالیٰ اپنے مکلف بندے کوقبر میں زندگی لوٹا کر زندہ کرتا ہے اور اس کو وہ عقل عطا کرتا ہے جس قسم کی عقل پر وہ دنیا کی زندگی میں رہا ہے، تاکہ وہ قبر میں اپنے سوال وجواب کو سمجھے اور اس کے رب کی جانب سے اسے جو عزت یا ذلت پیش ہے اسے جانے، نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم (اللہ کی رحمت وبرکت آپ پر اور آپ کے اہل وعیال پر شب وروز ہوا کرے) کی احادیث اس کی ناطق ہیں، یہی اہل سنت کا مذہب اور اہل ملت کی جماعت کا مسلک ہے۔‘‘[1] ایک مسلمان کو جماعتوں اور جتھوں کو منتشر کردینے والی اور لذتوں کو ختم کردینے والی یعنی موت کا کثرت سے ذکر کرنا چاہیے جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا ہے:
Flag Counter