رشتہ دار ضرورت مندوں اور محتا جوں کو نظر اند ازکردیتے ہیں،اوریوں وہ ڈبل ثواب سے محر و م رہ جاتے ہیں۔حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ا یک شخص نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے در یافت کیا کہ کون سا صدقہ افضل ہے آ پ نے فر مایا: ’’ علی ذی الرحم الکاشح ‘‘ کاشح رشتہ دار پر صدقہ سب سے بہتر ہے۔( احمد،صحیح التر غیب: ج۱ص۵۳۴و غیرہ) کا شح،اس قطعہ رحمی کر نے و الے کو کہتے ہیں جو اپنی عداوت اور دشمنی دل میں رکھے ہوئے ہو جیسا کہ عموما ً رشتہ دا ری میں ہو تا ہے کہ وہ قطعہ رحمی کرتا اور اپنے رشتہ دا ر سے درپر دہ عداوت رکھتا ہے مگر رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم یہ ہے کہ ایسے رشتہ دا ر پر صد قہ کر نا بہترین صدقہ ہے،وہ اگرچہ قطع رحمی کرتا ہے،مگر تم اس کے برعکس صلہ رحمی کرو،بلکہ ضرورت مند ہو تواس پر صدقہ بھی کرو،ایک نہ ایک دن اسے شرم آئے گی،اور وہ تمہا را گرویدہ بن جائے گا۔رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت بھی یہی تھی،کہ آ پ اپنے دشمنوں سے بھی پیار کرتے،ان کی ہد ایت کے لیے دعا کر تے تھے اور ان سے حسن سلو ک کا مظاہرہ فرماتے تھے۔صفوان بن امیہ کو غز وہ حنین کے بعد جب آپ نے تین سو او نٹ ما ل غنیمت میں سے دیئے تو وہ بو ل اٹھا۔ انہ لمن ابغض الناس الی فما برح یعطینی حتی انہ لاحب الناس الی(البدایۃ : ج۴ص۳۶ و ابن ھشا م: ج۳ ص ۶۸۳) رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میر ے نزدیک سب سے مبغوض تھے،آ پ مجھے عطا فرماتے رہے تو پھرمیر ے نز دیک لو گوں میں سب سے ز یا دہ محبو ب آپ ہی تھے۔ گو یا ٹوٹے د ل کو مال کے ذر یعہ ملا یا اور جو ڑا جا سکتا ہے۔قطع رحمی کر نے و الے رشتہ دا ر پر صدقہ اس تناظر میں صلہ رحمی کا با عث ہے،جس کی آ پ نے ترغیب دی ہے۔ حضرت عبد اللہ بن مسعو د رضی اللہ عنہ کی زو جہ محتر مہ حضرت زینب رضی اللہ عنہ فر ما تی ہیں : کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عورتوں کی جما عت! صد قہ کیا کرو،اگرچہ تمہا را زیو ر ہی کیوں نہ ہو۔حضرت زینب رضی اللہ عنہ فر ما تی ہیں : کہ یہ فرمان نبوی سن کر میں نے اپنے خا و ند عبد اللہ رضی اللہ عنہ بن مسعو د سے کہا: کہ آ پ غر یب آ دمی ہیں،رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صدقہ کر نے کا حکم فرمایا ہے،آپ |