Maktaba Wahhabi

143 - 187
وصف کی تصدیق پاکر آپ کے حبالئہ عقد میں آنے کی تمنا کی۔غورفرمایئے،حضرت یوسف علیہ السلام نے عزیزمصر کے گھر خیانت کا ارتکاب نہ کیا،تحقیق واقعہ کے بارے میں انہوں نے صاف صاف فرمایا: ﴿ذٰلِکَ لِیَعْلَمْ اَنِّی لَمْ اَخُنْہٗ بِالْغَیْبِ وَأَنَّ اللّٰہَ لَایَھْدِی کَیْدَ الْخَآئِنِیْنَ﴾ (یو سف: ۵۲) یہ اس لئے کہ عزیرمصر جان لے کہ میں نے اس کی عدم موجودگی میں کوئی خیانت نہیں کی،بلاشبہ اللہ خیانت کرنے والے کا مکرو فریب چلنے نہیں دیتا۔ مکرو فریب میں عزیز مصر کی بیوی نے کیا کیا کر تب دکھائے،مگر بالآخر اس کا پردہ چاک ہوا،تو خود پکار اٹھی ﴿ أَنَا رَاوَدْتُّہٗ عَنْ نَّفْسِہٖ وَ اِنَّہٗ لَمِنَ الصّٰدِقِیْنَ﴾(یوسف: ۵۱) اپنا مطلب نکالنے کی میں نے کوشش کی تھی،یوسف علیہ السلام تو بالکل سچے ہیں،جب حضرت یوسف علیہ السلام کی اس امانت و دیانت کی بدولت عظمت ظاہر ہوئی،تو عزیز مصر نے بھی اعلان کردیا:﴿ اِنَّکَ الْیَوْمَ لَدَیْنَا مَکِیْنٌ أَمِیْنٌ﴾(یو سف: ۵۴) آج سے آپ ہمارے ہاں قدرومنزلت رکھتے ہیں،اور آپ کی امانت پر پورا بھروسہ ہے۔ حضرت یوسف علیہ السلام کے واقعہ سے پتہ چلتا ہے،کہ آپ حلم و ضبط،ذہانت وفطانت اور معاملہ فہمی میں اپنی نظیر نہیں رکھتے تھے،مگر شاہی اختیارات سونپتے ہوئے عزیز مصر نے جس وصف کا بطور خاص ذکر کیا وہ یہی کہ آپ امین ہیں،آپ کی امانت پر ہمیں پورا پورا اعتماد ہے۔ اسی طرح حضرت موسیٰ علیہ السلام کے واقعہ پر غور کیجئے،مصرسے فرعون کی پکڑ دھکڑ سے بچنے کے لئے مدین پہنچتے ہیں کیا دیکھتے ہیں کہ دونوجوان لڑکیاں اپنے جانور ایک کنویں کے قریب روکے کھڑی ہیں،لوگ اپنے جانوروں کو پانی پلا رہے ہیں،اور یہ حیاکی ماری ہوئی ایک طرف کھڑی اپنی باری کا انتظار کررہی ہیں،حضرت موسیٰ علیہ السلام نے آگے بڑھ کر کنویں سے پانی نکال کر جانوروں کو پانی پلایا،جس کی بدولت وہ جلد گھر واپس
Flag Counter