تحریف کے ذریعہ اس بگاڑ میں مزید اضافہ کر دیا گیا ۔ واللہ المستعان حالانکہ اللہ تعالیٰ نے اس سے اگلی آیات میں اختلافات و تنازعات کے حل کے لئے وحی الہی پر اکتفاء نہ کرنے والوں کے عمل کو تحاکم الی الطاغوت قرار دیا ہے بلکہ شیطانی اضلال و نفاق تک فرمادیاہے ۔ حضرات سامعین ! یہ بات متعین ہوچکی ہے کہ مسائل مختلف فیہا میں خاص طور پر اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے فیصلہ کرانا فرض ہے ۔ اللہ سے فیصلہ کرانے سے مراد رجوع الی القرآن اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے فیصلہ کرانے سے مراد یہی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں آپ کی ذات شریفہ کی طرف رجوع کیا جائے اور انتقال فرماجانے کے بعد آپ کی حدیث شریف کو مد نظر رکھا جائے ۔ اللہ تعالیٰ نے مزید فرمایا: [وَمَا اخْتَلَفْتُمْ فِيْہِ مِنْ شَيْءٍ فَحُكْمُہٗٓ اِلَى اللہِ۰ۭ][1] یعنی جس چیز میں بھی تمھارا اختلاف ہو فیصلہ اللہ کی طرف ہے۔ گویا یہ حق نہ کسی صحابی کے پاس ہے نہ تابعی کے پاس ، نہ کسی امام یا مجد د یا مفتی ، یا محدث یا فقیہ کے پاس بلکہ اختلافات میں فیصلہ کا حق اللہ احکم الحاکمین کے پاس ہے ۔ مذکورہ دونوں آیات میں ’’شییٔ ‘‘ کی تنکیر سے ایسا عموم و شمول واضح ہورہا ہے کہ ہر اختلافی مسئلہ میں خواوہ کسی بھی نوعیت کا ہو، رجوع الی اللہ والرسول ہی امر متعین ہے کسی مسئلہ کا استثناء درست نہیں ہے۔ سورۃ النحل کی آیت نمبر ۶۴ملا حظہ ہو: |
Book Name | خطبات |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | جمعیت اہل حدیث سندہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 366 |
Introduction | یہ کتاب فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ کے اصلاحی و منہجی صدارتی خطبات کا مجموعہ ہے، جوکہ جمعیت اہل حدیث سندھ کی مرکزی سالانہ سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم نیو سعید آباد کے موقع پر دئیے گئے تھے،اس کتاب میں 1996 تا 2014ء تک کے خطبات کو جمع کیا گیا ہے۔ ان خطبات میں منہج سلف اور مسلک اہل حدیث کو کھول کر بیان کیا گیا ہے۔ شیخ مکرم کے ان خطبات کا بنیادی موضوع ہے مسلک اہل حدیث کی حقانیت ،تعارف اور دعوت بالخصوص توحیدوسنت کا اثبات ،شرک وبدعت کارد اور دعوت وجہاد میں نبوی وسلفی منہج کا بیان ۔ |