Maktaba Wahhabi

67 - 366
[ترکتکم علی البیضاء لیلھا ونھارھا سواء لایزیغ عنھا الاھالک] میں تمہیںچمکدار اور روشن راستے پر چھوڑ کر جارہاہوں، جس کی رات اور دن برابر ہیں۔ اور اس سے برگشتہ ہونے والاوہی ہے جس کی تباہی وبربادی کا فیصلہ ہوچکاہے۔[1] اس کے بعد میں لاتعداد اور بے شمار درود وسلام بھیجتا ہوں اکرم الخلائق، سیدا لبشر خاتم النبیین محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ گرامی پر،جنہوں نے اللہ تعالیٰ کے مذکورہ فرمان کو مزید اس طرح واضح فرمایا کہ صحابہ کرام کو ایک دفعہ سامنے بٹھا کر ایک سیدھا خط کھینچا اور اس کے دائیں بائیں بہت سے خطوط کھینچے،پھر سیدھے خط کی طرف اشارہ کرکے فرمایا:[ھذا سبیل اللہ مستقیما] یعنی: یہ اللہ تعالیٰ کا سیدھا راستہ ہے۔ اس کے بعددائیں اوربائیں تمام خطوط کی طرف اشارہ کرکے فرمایا:[ھذہ السبل لیس منھا سبیل الاعلیہ شیطان یدعو الیہ] یہ دائیں بائیں کے تمام راستے ایسے ہیں کہ ان میں سے ہر راستہ پر شیطان بیٹھا ہوا دعوت دے رہاہے۔[2] اس کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کریمہ کی تلاوت فرمائی: [وَاَنَّ ھٰذَا صِرَاطِيْ مُسْتَقِـيْمًا فَاتَّبِعُوْہُ۰ۚ وَلَا تَتَّبِعُوا السُّـبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَنْ سَبِيْلِہٖ۰ۭ ][3] مسند احمدکی ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت کریمہ اس
Flag Counter