Maktaba Wahhabi

56 - 366
گمراہی اور جہنم کا راستہ قرار دیتے تھے۔ امام شاطبی نے غَيْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَيْہِمْ وَلَاالضَّاۗلِّيْنَ کی تفسیر میں ایک مقام پر لکھا ہے: ’’ولایبعد ان یقال ان الضالین یدخل فیہ کل من ضل عن الصراط المستقیم ‘‘ یعنی: ہر وہ شخص جو صراط مستقیم سے بھٹک جائے وہ(الضالین) یعنی گمراہوں کے ٹولے میں شامل ہوگیا۔ ایک اور مقام پر لکھتے ہیں: ’’المبتدع معاند للشرع ومشاق لہ فانہ یزعم ان ثم طرقا اخر لیس ماحصرہ الشارع بمحصور۔۔۔کان الشارع یعلم ونحن نعلم‘‘ یعنی: نئے نئے احکام ومسائل اور طریقے بنانے والاشریعت کا منکر اورمخالف ہے، نئے مسائل بنانے والایہی ثابت کرنا چاہتا ہےکہ کچھ امورشریعت نے بیان کئے گویا(نعوذباللہ ) کچھ امور شارع کے علم میں تھے (جو اس نے بیان کردیئے)اورکچھ امور ہمارے علم میں تھے(جو ہم نے بتلادیئے)فلاحول ولاقوۃ الاباللہ امام شاطبی کے اس قول سے واضح ہوتا ہے کہ آدمی حق پر تب ہی قائم ہے جب وہ صراط مستقیم پر جماہواہے ،اور اگر کسی اور راستہ پر چل نکلا تو وہ گمراہ بھی ہے،معاند بھی ہے اور شریعت کا منکر اور مخالف بھی ہے۔ توگویاراستے دوہی ہیں،ان میں سے ایک راستہ منتخب کرلیجئے۔ اللہ پاک نے ارشاد فرمایا:
Flag Counter