کی جاتی لیکن اللہ تعالیٰ کے نزدیک اتنے بلند مقام اور عظیم القدر ہوتے ہیں کہ اگر کبھی اللہ پر کوئی قسم کھا لیں تو اللہ تعالیٰ ان کی قسم کی لاج رکھتا ہے اور ویسا ہی کرتا ہے جیسی وہ قسم کھالیتے ہیں ۔صحیح بخاری کی اسی مضمون کی ایک روایت کے یہ الفاظ بھی ہیں کہ (طوبی لہ ثم طوبی لہ ) یعنی اس شخص کو جنت کی بشارت ہو ، پھر بشارت ہو۔ صحیح مسلم میں ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ کی ایک حدیث میں ان لوگوں کی شان بایں لفظ وارد ہوئی ہیں : ( رب اشعث اغبر مدفوع بالا بواب لو اقسم علی اللہ لابرہ )[1] یعنی:بہت سے بکھرے بالوں والے ، گرد و غبا رسے اٹے ہوئے اور دنیا داروں کے دروازوںسے دھتکارے ہوئے لوگ اللہ کے نزدیک اتنے رفیع المرتیب ہوتے ہیں کہ اگر اللہ تعالیٰ کو کوئی قسم دے دیں تو اللہ تعالیٰ ان کی قسم کو پورا فرما دیتا ہے ۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں حارثہ بن وھب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (الا اخبر کم با ھل الجنۃ ) کیا میں تمہیں جنتی لوگوں کی خبر نہ دوں ! صحابہ کرام نے عرض کیا : جی ضرور تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (کل ضعیف متضعف لواقسم علی اللہ لا برہ )[2] یہ معاشرہ کا ہر مفلوک الحال اور کمزور گرداناگیا فرد ہے جو اللہ کے ہاں اتنا عزت دار |
Book Name | خطبات |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | جمعیت اہل حدیث سندہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 366 |
Introduction | یہ کتاب فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ کے اصلاحی و منہجی صدارتی خطبات کا مجموعہ ہے، جوکہ جمعیت اہل حدیث سندھ کی مرکزی سالانہ سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم نیو سعید آباد کے موقع پر دئیے گئے تھے،اس کتاب میں 1996 تا 2014ء تک کے خطبات کو جمع کیا گیا ہے۔ ان خطبات میں منہج سلف اور مسلک اہل حدیث کو کھول کر بیان کیا گیا ہے۔ شیخ مکرم کے ان خطبات کا بنیادی موضوع ہے مسلک اہل حدیث کی حقانیت ،تعارف اور دعوت بالخصوص توحیدوسنت کا اثبات ،شرک وبدعت کارد اور دعوت وجہاد میں نبوی وسلفی منہج کا بیان ۔ |