Maktaba Wahhabi

33 - 366
اس ظلم کی تاب نہ لاکر یاسر رضی اللہ عنہ شہید ہوگئے ان کی بیوی سمیہ رضی اللہ عنہا کی شرمگاہ میں نیزہ مارا گیا جس سے وہ شہید ہوگئیں یہ سب کچھ اللہ کی توحید کی خاطر تھا۔ اسی قسم کے مظالم خباب بن ارت رضی اللہ عنہ پر بھی ڈھائے گئے جنہیں انہوں نے محض اللہ کی توحید کی خاطر برداشت کیا۔ مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کے اسلام قبول کرنے کی اطلاع جب ان کی والدہ کو ہوئی تو اس نے ان کا کھانا پینا سب بند کردیا زندگی کی مراعات اور سہولتیں چھین لیں ایک کو ٹھری میں بند کر دیا۔ نازو نعم میں پلے ہوئے مصعب کی جسم کی کھال کے چیتھڑے اُدھڑ گئے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے مٹھی بھر ساتھیوںکو تین سال تک شعب ابی طالب میں محصور ہونا پڑا۔ بردران اسلام ! یہی صورت حال اس حدیث میں مذکور ہے : ( بدأ الاسلام غریبا) کہ اسلام غربت و اجنبیت سے شروع ہو ا۔ ابتداء میں مسلمانوں کی تعداد کم تھی عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تھا :من اتبعک علی ھذا الامر؟اب تک کتنے لوگوں نے آپ کی اتباع قبول کی ؟ تو فرمایا : (عبد و حر) صرف دو لوگوں نے ایک غلام بلال حبشی اور دوسرے آزاد ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہما ۔ یہ سب آغاز اسلام کی غربت و اجنبیت ہے لیکن یہ مٹھی بھر جماعت بلا خوف لومۃلائم اپنے عقیدہ اور منہج پر قائم رہی۔ طاغوتوں کی تکلیفیں اور ایذائیں ان کے پائے استقامت میں ذرہ برابر لغزش یا ارتعاش پیدا نہ کر سکیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت و اطاعت اور آپ کے ساتھ کامل وفاداری ان کا سرمایہ حیات اور حاصل زندگی تھادعوت کا سلسلہ جاری رہا جماعت آہستہ آہستہ بڑھتی گئی۔ لیکن مظالم کا میدان بھی گرم رہا۔ حتیٰ کہ وہ طبعی مرحلہ بھی آگیا جو عند الناس مطرود و مشرود لیکن عند اللہ عظیم المرتبت انسانوں کا مقدر ہوتا ہے یعنی وطن
Flag Counter