گیا۔ کبھی شاعراور کبھی ساحرو کاھن۔ آپ کے خلاف منفی پروپیگنڈہ کیا گیا ۔ آپ کلام مقدس کی آیات تلاوت فرماتے تو کبھی [اَسَاطِيْرُالْاَوَّلِيْنَ](پچھلے لوگوں کے قصے کہانیاں) کہاگیا کبھی [اِنَّمَا يُعَلِّمُہٗ بَشَرٌ] (انہیں کوئی دوسرا شخص تعلیم دیتاہے)کہا گیا کبھی [اِنْ ھٰذَآ اِلَّآ اِفْكُۨ افْتَرٰىہُ ] (یہ سب جھوٹ ہے جو اس نے خود گھڑاہے) کبھی جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارہ میں کہا گیا : [ مَالِ ھٰذَا الرَّسُوْلِ يَاْكُلُ الطَّعَامَ وَيَمْشِيْ فِي الْاَسْوَاقِ۰ۭ ][1] مسلمانو ں پر تحقیرواستہزاء کا ایک بازار گرم تھا ‘وہ لوگ ٹھٹھ کرتے ‘ پاس سے گذر تے ہوئے اشارے کرتے مذاق اڑاتے ۔۔۔ [اِنَّ الَّذِيْنَ اَجْرَمُوْا كَانُوْا مِنَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا يَضْحَكُوْنَ ۔ وَاِذَا مَرُّوْا بِہِمْ يَتَغَامَزُوْنَ ۔ وَاِذَا انْقَلَبُوْٓا اِلٰٓى اَہْلِہِمُ انْقَلَبُوْا فَكِہِيْنَ ۔ وَاِذَا رَاَوْہُمْ قَالُوْٓا اِنَّ ہٰٓؤُلَاۗءِ لَضَاۗلُّوْنَ][2] یعنی گنہگار لوگ ایمانداروں پر ہنستے تھے اور جب ایمان والوں کے ساتھ گزرتے تو آنکھوں سے اشارہ کرتے ہوئے ‘ اپنے گھر والوں کی طرف باتیں بناتے ہوئے لوٹتے اور جب ان ایمان والوں کو دیکھتے تو کہتے یہ گمراہ ہیں ۔ ایذا رسانی کا یہ سلسلہ پھر جسمانی تشدد تک پہنچ گیا ۔ ۳۵سردار ان قریش کی با قاعدہ کمیٹی بنادی گئی جس کی ڈیوٹی یہ تھی کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے ساتھیوں پر جبرو تشدد |
Book Name | خطبات |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | جمعیت اہل حدیث سندہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 366 |
Introduction | یہ کتاب فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ کے اصلاحی و منہجی صدارتی خطبات کا مجموعہ ہے، جوکہ جمعیت اہل حدیث سندھ کی مرکزی سالانہ سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم نیو سعید آباد کے موقع پر دئیے گئے تھے،اس کتاب میں 1996 تا 2014ء تک کے خطبات کو جمع کیا گیا ہے۔ ان خطبات میں منہج سلف اور مسلک اہل حدیث کو کھول کر بیان کیا گیا ہے۔ شیخ مکرم کے ان خطبات کا بنیادی موضوع ہے مسلک اہل حدیث کی حقانیت ،تعارف اور دعوت بالخصوص توحیدوسنت کا اثبات ،شرک وبدعت کارد اور دعوت وجہاد میں نبوی وسلفی منہج کا بیان ۔ |