Maktaba Wahhabi

306 - 366
کے درمیان اللہ تعالیٰ کے اوامر نازل ہوتے ہیں (تمہیں یہ سب اس لئے بتایا جارہا ہے)تاکہ تم جان لو اور یہ معرفت حاصل کرلو کہ اللہ تعالیٰ ہر شیٔ پر قادر ہے اور یہ بھی جان لو کہ اللہ تعالیٰ ازروئے علم ہرشیٔ کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔ یہ آیت کریمہ اس مسئلہ پر نص کی حیثیت رکھتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی توحیدِربوبیت کی معرفت حاصل کرنا ضروری ہے،اس معرفت کے ذریعے اس اہم ترین مسئلہ تک رسائی حاصل کرنا ضروری ہے،جس کی خاطر رسالتیں اورنبوتیں تشکیل دی گئیں اور جس کی خاطر باربار وحی الٰہی کانزول ہوا اوروہ مسئلہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کا ہے ،چنانچہ فرمایا: [وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلَّا لِيَعْبُدُوْنِ][1] یعنی: میںنے نہیں پیدا کیا جنوں اورانسانوںکو مگر اس لئے کہ وہ صرف میری عبادت کریں۔ اس آیت مبارکہ میں(خلقت) کامقصد (لیعبدون) ہے ،جبکہ اوپر کی آیات میں (خلق) کامقصد (لتعلموا) ہے ،جس سے ثابت ہوا کہ توحید ربوبیت کا علم حاصل کرنا ضروری ہے اور اس علم کے ذریعے اس اہم مسئلہ(عبادت) تک رسائی ضروری ہے جو اصل دین اور محورِ دین ہے۔ جب یہ بات ثابت ہوگئی کہ اللہ تعالیٰ ہی خالق ہے لہذا وہی مستحقِ عبادت ہے تواس کے ساتھ ساتھ یہ نکتہ بھی دل وجان کی گہرائی سے قبول کرنا ضروری ہوگا کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی خالق نہیں،بمقدارِ ذرہ بھی نہیں،لہذا اس کے سوا کوئی عبادت کا(بمقدارِ ذرہ بھی)مستحق نہیں ہوسکتا۔
Flag Counter