Maktaba Wahhabi

276 - 366
اجتماعی زندگی کا ایک اور فائدہ مساجد کی طرف نماز باجماعت اور جمعہ کی ادائیگی کیلئے جانا ہے، جس کے بہت سے ثمرات ہیں ،ایک ثمرہ یہ ہے کہ جماعت سے ادا کی گئی ایک نماز ستائیس گنابڑھ جاتی ہے ۔احادیث سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ چالیس نمازیں متواتر باجماعت اداکرنے والا نفاق کی تہمت سے بری ہوجاتاہے ،جبکہ مسلسل تین جمعے چھوڑنے والے شخص پر نفاق کی مہر ثبت کردی جاتی ہے۔ ہم نے یہ دیکھا ہے کہ جولوگ جماعتی زندگی سے کٹ کر انفرادی منہج کو اپنالیتے ہیں وہ مساجد سے بھی دورہوجاتے ہیں اور نتیجۃً ان تمام فوائد وثمرات سے محروم ہوجاتے ہیں ۔ ایک بیمار بھائی کی بیمار پرسی بھی اجتماعی زندگی کا رنگ ہے ،حدیث میں آتا ہے کہ بیمارپرسی کیلئے جانے والادرحقیقت جنت کے باغیچوں میں چل رہا ہوتا ہے،فرشتے اس کے قدم گنتے ہیں اورہرقدم پر دعائیں دیتے ہیں ۔ کسی بھائی کے فوت ہونے پر اس کے جنازے میں شرکت کا اجر ایک قیراط ہے ،جبکہ تدفین میں شریک ہونے پر دوسراقیراط حاصل ہوجاتا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق سب سے چھوٹا قیراط اُحد پہاڑ کے برابر ہوتا ہے ،اس فضیلت کا حصول بھی اجتماعی زندگی کا رہینِ منت ہے۔ذلک فضل ﷲ یوتیہ من یشاء ۔ انہی فضائل وثمرات ونتائج کے پیشِ نظر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان: ’’یدﷲ علی الجماعۃ ‘‘ [1] ’’ اللہ کا ہاتھ جماعت پر ہے‘‘کی حقیقت مزید آشکارا ہوتی ہے،جماعت پر اللہ تعالیٰ کا
Flag Counter