Maktaba Wahhabi

274 - 366
قولہ تعالیٰ:[فَسْـــَٔـلُوْٓا اَہْلَ الذِّكْرِ اِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ][1] ’’پس اہل ذکر(قرآن وحدیث کا علم رکھنے والوں)سے سوال کرو،اگر تمہارے پاس علم نہیں‘‘ میں اللہ تعالیٰ کا أمر بہت سی حکمتوں اور بھلائیوں کو ضمن میں لئے ہوئے ہے۔جبکہ اس أرفع مقصد کے حصول کیلئے اھل الذکر کا انتخاب بھی انتہائی قیمتی مصالح پر مشتمل ہے،علماء کرام کی طرف چند قدم چل کر جانا ہی موجبِ سعادت ہے اور وہ سفر خواہ چھوٹاہویابڑا، جنت کا سفر قرار پاتا ہے؛ لقولہ علیہ الصلاۃ والسلام : ’’من سلک طریقا یلتمس فیہ علما سلک ﷲ لہ بہ طریقا إلی الجنۃ ‘‘[2] یعنی :’’جوشخص حصولِ علم کی راہ پر چلتا ہے، اللہ تعالیٰ اسے جنت کی راہ پر چلارہا ہوتا ہے‘‘ حضرات! یہ حدیث جہاں طلبِ علم کی فضیلت پر مشتمل ہے وہاں اجتماعی طریق کی اہمیت پر بھی بڑی واضح دلالت پیش کررہی ہے؛کیونکہ طلبِ علم کا سب سے محکم طریق علماء کرام کے ساتھ اجتماع واختلاط ہے،محض کتب بینی سے علم حاصل نہیں ہوتا ،جن لوگوں نے حصولِ علم کیلئے اپنی انفرادی زندگی سے مجبور ہوکر صرف کتابوں پر ارتکاز کیا وہ ہمیشہ تاریک ترین گمراہیوں کی دلدل میں دھنستے چلے گئے ،اپنی مرضی کا فہم حاصل کرکے (جس میں غلطی اور صحت دونوں امکان موجودرہتا ہے)اکثر خود بھی گمراہی مول لے لی اور بہت سوںکی گمراہی کا بھی سامان پیداکردیا،وﷲ المستعان وإلیہ المشتکیٰ. اس حدیث میں طلبِ علم کی جس راہ پر چلنے کا ذکر ہے ،اس سے مراد ’’المشی بالأقدام‘‘ یعنی قدموں سے چل کر علماء کے پاس جانا ہوسکتا ہے، یہ چلنا انتہائی بابرکت
Flag Counter