Maktaba Wahhabi

272 - 366
کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’ید ﷲ علی الجماعۃ‘‘ ’’ اللہ کا ہاتھ جماعت پر ہے‘‘فرماکر اجتماعی حیثیت کو بابرکت قراردیا ہے، جو انفرادی زندگی کی بھرپور نفی اور مذمت کو متضمن ہے، پھر ایک حدیث میںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انفرادی زندگی بسر کرنے والے کو اس بکری سے تشبیہ دی ہے جو اپنے ریوڑ سے الگ ہوجائے،ایسی بکری جلدہی کسی بھیڑیئے کی درندگی کا شکار ہوکر اپنی زندگی سے ہاتھ دھوبیٹھتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان اور اس میں استعمال ہونے والی انتہائی جامع مثال اس نوجوان کیلئے انتہائی غورطلب ہے ،جو کسی بھی وجہ سے انفرادی زندگی بسرکررہا ہے ،اس کا یہ انفرادی عمل خواہ دین اور اس کی دعوت کے سلسلے ہی میں کیوں نہ ہو ،بہت سے خطرات ونقصانات کا باعث ہوسکتا ہے ،ایک تو بمطابق ِحدیث مذکورہ بھیڑیئے کی طرح جو تنہا بکری پر بآسانی دست درازی پر کامیاب ہوسکتا ہے ،یہ شخص شیطان کے حملوں اور نشانوں کا بآسانی شکارہوسکتا ہے ۔ تنہا زندگی بسرکرنے والے کی ہر سوچ اور پھر ہر عمل اور ہر جدوجہد پر اس کی تنہا زندگی کا پوراپورا رنگ اور اثرہوگا ،جوکبھی درست ہوگا اور کبھی انتہائی غلط ،لیکن وہ اپنی ہر سوچ اور جدوجہد کو صحیح قراردیتارہے گا،خواہ وہ حقیقت میں غلط ہی کیوں نہ ہو ، اللہ رب العز ت کے درجِ ذیل فرمان میں بہت سے افراد پر رد کے ساتھ ساتھ اس فرد پر بھی رد موجود ہے : [قُلْ ہَلْ نُنَبِّئُكُمْ بِالْاَخْسَرِيْنَ اَعْمَالًا۔ اَلَّذِيْنَ ضَلَّ سَعْيُہُمْ فِي الْحَيٰوۃِ الدُّنْيَا وَہُمْ يَحْسَبُوْنَ اَنَّہُمْ يُحْسِنُوْنَ صُنْعًا][1] اس آیتِ کریمہ میں واضح طورپر اس شخص کو سب سے بڑے خسارے میں مبتلا بیان
Flag Counter