Maktaba Wahhabi

248 - 366
پذیرائی کی مستحق قرار پاجائیں، اور ہم سب کی آمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس دعاکی روشنی میں شرفِ قبولیت حاصل کرلے: ’’نضرﷲ امرأ سمع مقالتی فحفظھا ثم أداھا کماسمعھا ‘‘[1] ’’الٰہی !(دنیا وآخرت میں)اس شخص کے چہرے کو تروتازگی اور سرور عطافرمادینا جو میری احادیث سنتا ہے ،انہیں یادکرلیتاہے اورپھر کمال امانت کے ساتھ اسی طرح پہنچادیتا ہے‘‘ آپ کا یہ سفرچونکہ طلبِ علم کی خاطر ہے لہذا انتہائی مبارک ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’من سلک طریقا یلتمس فیہ علما سھل ﷲ لہ بہ طریقا إلی الجنۃ ‘‘[2] ’’جو شخص حصولِ علم کی راہ پہ چلتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کیلئے جنت کا راستہ آسان فرمادیتا ہے‘‘ میں آغازِ کلام میںپہلے اپنے آپ کو اور پھر آپ سب کو حفظِ اخلاص کی نصیحت کرتا ہوں؛کیونکہ نیکی خواہ چھوٹی ہویابڑی،اُس کی قبولیت کا دارومدار اخلاص پر ہے : ’’إنماالاعمال بالنیات وإنما لکل امریٔ مانوی …الحدیث‘‘[3] ’’بے شک تمام اعمال کا دارومدار نیت کے ساتھ ہے اور ہر شخص کیلئے اس کے عمل سے وہی کچھ ہے جو وہ نیت کرے‘‘
Flag Counter