Maktaba Wahhabi

244 - 366
اعتقادی مسئلہ بھی ہے ،جس کا عقیدہ ’’الولاء والبراء‘‘ سے بھی بڑا گہرا ربط اور تعلق ہے ۔منہجِ اہلحدیث کا اعجاز یہی ہے کہ ہم اپنے عقیدہ اور عمل جو کہ مکمل طور پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوۂ کے مطابق ہے،پر ارتکاز کریں اور اللہ رب العزت کی تائید وتوفیق کی برکت سے اپنی محدود سی تعداد پر اکتفاء کریں اور دعوتِ دین کے بابرکت عمل کو جاری وساری رکھیں، مساجد قائم ہوں ، مدارس سے قال اللہ وقال الرسول کی صدائیں گونجتی رہیں اور اللہ رب العزت سے دعاؤں کا سلسلہ وسہارا حاصل رہے اور بدعت واہل بدعت سے، حسبِ منہجِ سلف صالحین عملی واعتقادی برأت کااظہار موجود رہے ۔ان امور سے ہم اپنے فریضۂ دعوت سے بطریقِ احسن عہدہ برا ہوسکتے ہیں ، اور نتائج اللہ رب العزت کے سپرد ہونگے۔کامیابی کبھی انسانوں کے ہاتھ میں نہیں رہی ،یہ تو صرف خالقِ کائنات کے ہاتھ میں ہے ،جسے چاہے عطافرمادے ،اور جسے چاہے محروم رکھے،لیکن یہاں جو محروم ہے وہ بھی کامیاب ہے اور اجر وثواب کا پوری طرح مستحق ہے اور جو کامیاب ہے وہ صرف اس لئے کامیاب ہے کہ اس نے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہج کے ساتھ پوری پوری وفاداری کی ۔ اللہ رب العزت سے یہی استدعا ہے کہ وہ ہمیں صحیح معنی میں منہجِ اہلحدیث کی اصل شان کو برقرار رکھنے کی توفیق عطافرمادے ،آج ہم صحابہ کرام، تابعین عظام اور أئمہ ومحدثین کے منہج کے امین ہیں، یہ منہج ہمارے ہاتھوں میں ہے، اللہ تعالیٰ سلفی قواعد کی روشنی میں اس کا حق ادا کرنے کی توفیق عطافرمادے،اورموجودہ دور کے کھوکھلے نعروں،بے مقصد اُچھل کود، مبتدعین سے اختلاط اور ایسے اقتدار کے حصول کی کوششوں،جس میں کوئی خیر وبرکت نہیں،سے یکسر گریز کا فہمِ وافر عطا فرمادے ،ہم باعتبار عقیدہ،منہج، عمل ،خُلق اور سیاست کے ایسے بن جائیں کہ ہمیں دیکھ کر لوگ واقعۃ ً یہ محسوس کریں کہ جیسے اصحابِ رسول کریم
Flag Counter