کودنے کی کوشش کررہے ہو، لہذا سامعین کے تعلق سے ایسا اخلاص ہو کہ ان کا ایک ایک لمحہ میرے کندھوں پر امانت ہے ان کو نہ ضائع کروں اور نہ ضائع ہونےدوں۔ ان کو دین سکھاؤں،دین کو ان تک منتقل کروں۔یہ ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا منہج! اللہ کے پیغمبر فرمایا کرتے تھے۔ انما انا لکم بمنزلۃ الوالد.[1] میں تمہارے لئے تمہارے والد کے مقام پر ہوں۔ تم سے میرا تعلق ایسا ہے کہ جیسے بیٹے کا تعلق باپ سے ہوتا ہے۔ اور باپ اپنے بیٹے سے کس قدر مخلص ہوتا ہے ،کوئی باپ اپنے بیٹے کی برائی چاہے گا؟اس کانقصان چاہے گا؟ اس پر بری نگاہ ڈالے گا؟بڑے مسائل میں بھی اس حدیث کو سامنے رکھیں، بیسیوں مسائل کا استخراج اس حدیث سے ہوتا ہے کہ عالم اور متعلم یاشیخ اور سامع یا مقرر اور سامع ان کا آپس میں کیا تعلق ہو۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان کہ میں تمہارے لئے تمہارے والد کے مقام پر ہوں تمہیں ہر خیر اور شر سے آگاہ کروںگا۔ ماترکت شیئا یقربکم من الجنۃ ویباعدکم عن النار الاقد بینتہ .[2] جنت میں لے جانے والی ہرچیز میں نے بیان کردی ہے جہنم سے بچانے والی ہرچیز میں نے بیان کردی ہے۔ ہر نبی اسی منہج کا پیرو تھا۔ سیدنا عبداللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے: |
Book Name | خطبات |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | جمعیت اہل حدیث سندہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 366 |
Introduction | یہ کتاب فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ کے اصلاحی و منہجی صدارتی خطبات کا مجموعہ ہے، جوکہ جمعیت اہل حدیث سندھ کی مرکزی سالانہ سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم نیو سعید آباد کے موقع پر دئیے گئے تھے،اس کتاب میں 1996 تا 2014ء تک کے خطبات کو جمع کیا گیا ہے۔ ان خطبات میں منہج سلف اور مسلک اہل حدیث کو کھول کر بیان کیا گیا ہے۔ شیخ مکرم کے ان خطبات کا بنیادی موضوع ہے مسلک اہل حدیث کی حقانیت ،تعارف اور دعوت بالخصوص توحیدوسنت کا اثبات ،شرک وبدعت کارد اور دعوت وجہاد میں نبوی وسلفی منہج کا بیان ۔ |