Maktaba Wahhabi

181 - 366
کودنے کی کوشش کررہے ہو، لہذا سامعین کے تعلق سے ایسا اخلاص ہو کہ ان کا ایک ایک لمحہ میرے کندھوں پر امانت ہے ان کو نہ ضائع کروں اور نہ ضائع ہونےدوں۔ ان کو دین سکھاؤں،دین کو ان تک منتقل کروں۔یہ ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا منہج! اللہ کے پیغمبر فرمایا کرتے تھے۔ انما انا لکم بمنزلۃ الوالد.[1] میں تمہارے لئے تمہارے والد کے مقام پر ہوں۔ تم سے میرا تعلق ایسا ہے کہ جیسے بیٹے کا تعلق باپ سے ہوتا ہے۔ اور باپ اپنے بیٹے سے کس قدر مخلص ہوتا ہے ،کوئی باپ اپنے بیٹے کی برائی چاہے گا؟اس کانقصان چاہے گا؟ اس پر بری نگاہ ڈالے گا؟بڑے مسائل میں بھی اس حدیث کو سامنے رکھیں، بیسیوں مسائل کا استخراج اس حدیث سے ہوتا ہے کہ عالم اور متعلم یاشیخ اور سامع یا مقرر اور سامع ان کا آپس میں کیا تعلق ہو۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان کہ میں تمہارے لئے تمہارے والد کے مقام پر ہوں تمہیں ہر خیر اور شر سے آگاہ کروںگا۔ ماترکت شیئا یقربکم من الجنۃ ویباعدکم عن النار الاقد بینتہ .[2] جنت میں لے جانے والی ہرچیز میں نے بیان کردی ہے جہنم سے بچانے والی ہرچیز میں نے بیان کردی ہے۔ ہر نبی اسی منہج کا پیرو تھا۔ سیدنا عبداللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے:
Flag Counter