Maktaba Wahhabi

161 - 366
تعلق سے ان کے شبہات دور ہوتے رہیں اور وہ اللہ تعالیٰ کی حدود کے تجاوزو تعدی سے بچ سکیں ۔ یہ سب کچھ کتاب و سنت کی تعلیمات سے ہی ممکن ہوگا ۔ کیونکہ علماء سے رابطہ کی صورت میں قرآن و حدیث سے رابطہ بحال رہے گا اور جوں جوں قرآن وحدیث کا نور سینے میں اترتا جائے گا توں توں شبہات و اضطرابات دور ہوتے جائیں گے ۔ مشتبہات سے بچنے کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑی فضیلت بیان کی ہے ۔ ( فمن اتقی الشبھات فقد استبرأ لدینہ وعرضہ ) یعنی جو شبہات سے بچ گیا اس نے اپنے دین و عزت کو محفوظ کر لیا ۔ وہ ہر قسم کی بے دینی اور بے عزتی سے نکل گیا ۔ اور اس کے برعکس امور مشتبہ کو اپنانے والا بہت تیزی سے امو رمحرمہ میں داخل ہوجاتا ہے۔اس لئے صحیح بخاری و مسلم کی ایک حدیث اس طرح وارد ہوا ہے : فمن ترک ماشبہ علیہ من الاثم کان لما استبان اترک .[1] جو شخص گنا ہ کے تعلق سے مشتبہ امو ر کو چھوڑدے گا اسے واضح محرمات چھوڑ نے کی زیادہ توفیق دی جائے گی اور یہ ظاہرسی بات ہے کہ جب وہ مشتبہ امور میںورع کا پہلو اختیار کرتا ہے تو صراحت کے ساتھ ثابت شدہ حرام امور کا کیسے ارتکاب کریگا ؟۔ صحابی رسول ابو الدردا ء رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے ـ تمامِ تقویٰ یہ ہے کہ بندہ اللہ تعالیٰ سے ڈر جائے حتی کہ رائی کہ دانے کے برابر بھی گناہ نہ کرے ۔ حتی کہ ایسے امور کو بھی چھوڑ دے جنہیں وہ حلال تو سمجھتا ہے لیکن ان کے اپنانے
Flag Counter