سفیان بن سعید الثوری رحمہ اللہ نے فرمایا ہے : [ماعالجت شیئا أشد علی من نیتی لأنھا تنقلب علی][1] تمام اعمال میں مجھے سب سے زیادہ مشکل،اپنی نیت کی حفاظت میں پیش آتی ہے کیونکہ یہ بدلتی رہتی ہے۔ سہل بن عبداللہ کا قول ہے:نفس پر سب سے مشکل اورگراں چیزاخلاص ہے،کیونکہ اس میں نفس کا کوئی حصہ نہیں ہے ۔ عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے : ’’ رب عمل صغیر تعظمہ النیۃ ‘‘[2] بہت سے چھوٹے اعمال کو نیت، عظیم الشان بنادیتی ہے اور بہت سے بڑے اعمال کو نیت، حقیر و صغیر بنادیتی ہے ۔ قاضی فضیل بن عیاض ، قولہ تعالیٰ:[ لِيَبْلُوَكُمْ اَيُّكُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا۰ۭ ][3] میں احسن عمل کی تفسیر فرماتے ہیں کہ وہ اخلص ( بالکل خالص ) اور أصوب ( بالکل درست ) ہوتاہے۔ پھر فرماتے ہیں : عمل اگر خالص ہو لیکن درست نہ ہو تو بھی عنداللہ مقبول نہیں ہوتا ۔ خالص کا معنی یہ ہے کہ صرف اللہ تعالیٰ کیلئے ہو او ردرست کا معنی یہ ہے کہ سنتِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق ہو ۔ نافع بن حبیب سے کسی نے کہا : ایک مسلمان بھائی کا جنازہ آیا ہےکیوں نہ پڑھ لیا |
Book Name | خطبات |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | جمعیت اہل حدیث سندہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 366 |
Introduction | یہ کتاب فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ کے اصلاحی و منہجی صدارتی خطبات کا مجموعہ ہے، جوکہ جمعیت اہل حدیث سندھ کی مرکزی سالانہ سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم نیو سعید آباد کے موقع پر دئیے گئے تھے،اس کتاب میں 1996 تا 2014ء تک کے خطبات کو جمع کیا گیا ہے۔ ان خطبات میں منہج سلف اور مسلک اہل حدیث کو کھول کر بیان کیا گیا ہے۔ شیخ مکرم کے ان خطبات کا بنیادی موضوع ہے مسلک اہل حدیث کی حقانیت ،تعارف اور دعوت بالخصوص توحیدوسنت کا اثبات ،شرک وبدعت کارد اور دعوت وجہاد میں نبوی وسلفی منہج کا بیان ۔ |