Maktaba Wahhabi

127 - 366
خلاف خطاب اور توحید کی دعوت اور ان کی شجاعت آج تک یاد ہے ۔ ٹھٹھہ قبروں اور مزاروں کی سرزمین ہے وہاں ایک آدھ گھر کے علاوہ اہل الحدیث بھی نہیں ہیں ۔ کراچی اور حیدرآباد کی جماعت کو وہاں دعو ت دی اور جلسہ عام کا انعقاد کیا ۔ وہاں خالص توحید کی دعوت دی اور قبور و مزارات کے شرک کی بڑی دلیری کے ساتھ مذمت کی ۔ بلوچستان کا شہر تربت اور اس سے بھی آگے مکران کے علاقے ضامران،جہاں ذکری فرقے کی اکثریت ہے ۔ وہاں شیخ عبدالغفار ضامرانی رحمہ اللہ کی دعوت پر تشریف لئے گئے اور ذکری فرقہ اور ان کے عقائد پر بڑا مدلل خطبہ ارشاد فرمایا۔ سیالکوٹ کی ایک سالانہ کانفرنس میں اسٹیج پر علامہ احسان الہیٰ ظہیر رحمہ اللہ کی قد آدم تصویر رکھ دی گئی ، اسے وہاں سے اتروایا، حالانکہ کئی علماء اس تصویر کی موجودگی میں خطاب کر چکے تھے، نیز جب دیکھا کہ نوجوانوں نے علامہ صاحب مرحوم کی تصویر کے لاکٹ گلوں میں پہن رکھے ہیں ۔ تو اس فتنہ کے خلاف تقریر فرمائی ، جس کا اثر یہ ہوا کہ تمام نوجوانوں نے وہ لاکٹ توڑ کر پھینک دئیے ۔ ماموں کا نجن کی سالانہ کانفرنس میں مدعو تھے ، ادارے کے اندر موجود صوفی عبد اللہ صاحب رحمہ اللہ کی قبر کے تعلق سے لوگوں کی عقیدت اور اس سلسلہ میں کچھ غلوکے متعلق سنا اور دیکھاتو اسی موضوع پر علمی خطاب فرمایا۔ سامعین حضرات ! اس داعی حق ، عالم باعمل ، مجاہد کبیر ، ترجمان قرآن و حدیث اور مبلغِ توحید وسنت کی پوری زندگی جمعیت اہل الحدیث سندھ کے پلیٹ فارم پر دعوت حق دیتے دیتے گذری ۔ جمعیت اہل الحدیث سندھ کا یہ امتیاز ایک قابل فخر سرمایہ ہے ۔
Flag Counter