بسم اللہ الرحمن الرحیم الحمد للہ رب العالمین والصلاۃ والسلام علی اشر ف الأنبیاء والمرسلین وعلی ألہ وصحبہ وأھل طاعتہ اجمعین ، وبعد : جمعیت اہل الحدیث سندھ،صحیح عقیدہ ومنہج کی حامل ایک عظیم جماعت ہے ۔ استقلال پاکستان کے ساتھ ہی بڑے مخلص اور متقی افراد نے ’’لَمَسْجِدٌ اُسِّــسَ عَلَي التَّقْوٰى مِنْ اَوَّلِ يَوْمٍ ۔۔۔۔‘‘ کے بمصداق اس کا تاسیسی بیج بویا اور اسے ایک منظم شکل دی ، اگرچہ قیام پاکستان سے قبل بھی کتاب و سنت کی دعوت کی صورت میں جہادِ کبیر کا عمل جاری تھا جو بعد میں ایک مربوط و مضبوط شکل اختیار کرگیا ۔ گویا’’جمعیت اہل الحدیث سندھ‘‘ کا قیام سندھ کی سرزمین پرتوحید و سنت کی پہلی اذان ہے۔ شیخ العرب و العجم علامہ سیدابومحمد بدیع الدین شاہ الراشدی رحمہ اللہ نے تاحیات قرآن و حدیث کے آبِ حیات سے اس پودے کی آبیاری فرمائی ۔اور آج اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے یہ پوداایک تناوردرخت کی شکل اختیار کر چکا ہے ۔ سامعین کرام ! تناور درخت سے مراد کثرتِ وسائل و افراد نہیں ہے بلکہ عقیدہ کی صلابت اور منہج کی صداقت ہے ۔ اور یہی شرعی مطلوب ہے۔ جمعیت اہل الحدیث سندھ کے تعلق سے ہمارے لئے صداطمینان و مسّرت کا پہلو یہی ہے کہ اس کی تاسیس بھی قرآن و حدیث کے مطابق تھی اور آج تک اس کا منہج و منشور بھی شریعت کے عین مطابق رہا ہے۔ ذلک فضل اللہ یؤتیہ من یشائ. جمعیت اہل الحدیث سندھ کی تاسیس کے قرآن وحدیث کے مطابق ہونے کا معنی یہ ہے کہ یہ نہ تو کسی اہل الحدیث جماعت کی موجودگی میں متوازی فرقے یا تنظیم کی شکل میں معرضِ وجود میں آئی اور نہ ہی کسی جماعت سے ٹوٹ کر الگ جماعت بنی ۔ |
Book Name | خطبات |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | جمعیت اہل حدیث سندہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 366 |
Introduction | یہ کتاب فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ کے اصلاحی و منہجی صدارتی خطبات کا مجموعہ ہے، جوکہ جمعیت اہل حدیث سندھ کی مرکزی سالانہ سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم نیو سعید آباد کے موقع پر دئیے گئے تھے،اس کتاب میں 1996 تا 2014ء تک کے خطبات کو جمع کیا گیا ہے۔ ان خطبات میں منہج سلف اور مسلک اہل حدیث کو کھول کر بیان کیا گیا ہے۔ شیخ مکرم کے ان خطبات کا بنیادی موضوع ہے مسلک اہل حدیث کی حقانیت ،تعارف اور دعوت بالخصوص توحیدوسنت کا اثبات ،شرک وبدعت کارد اور دعوت وجہاد میں نبوی وسلفی منہج کا بیان ۔ |