Maktaba Wahhabi

115 - 366
سے نہ تو شکار ہوسکتا ہے نہ دشمن ہلاک ہوسکتا ہے البتہ کسی کا دانت ٹوٹ سکتا ہے یا آنکھ پھوٹ سکتی ہے۔‘‘[1] کچھ عرصے بعد عبداللہ بن مغفل نے دوبارہ اس شخص کو خذف کرتے ہوئے دیکھا، فرمایا: میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سنائی تھی تم پھر بھی باز نہیں آئے جاؤ میں تم سے کبھی بات نہیں کروں گا۔ (۵)ہذیل بن شر جیل فرماتے ہیں : ایک شخص ابو موسٰی اشعری اور سلمان بن ربیعہ رضی اللہ عنہما کے پاس آیا اور پوچھا کہ ایک شخص بیٹی، پوتی اور سگی بہن چھوڑکر مر گیا اس کی میراث کیسے تقسیم ہوگی ؟ ان دونوں نے جواب دیا : آدھا بیٹی کو اور بقیہ بہن کو ملے گاجبکہ پوتی محروم رہے گی ۔ پھر انہوں نے کہا: تم عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس جاؤ وہ بھی ہماری تائید کریں گے ۔ وہ شخص عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان دونوں کا فتویٰ بتایا۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے جواب دیا : اگر میں نے بھی یہی فتویٰ دے دیا تو گمراہ ہو جاؤں گا اور میرا شمار کبھی ہدایت یافتہ لوگوں میں نہیں ہوگامیں تمہیں اس مسئلہ کی بابت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ سناتا ہوں:
Flag Counter