سے نہ تو شکار ہوسکتا ہے نہ دشمن ہلاک ہوسکتا ہے البتہ کسی کا دانت ٹوٹ سکتا ہے یا آنکھ پھوٹ سکتی ہے۔‘‘[1] کچھ عرصے بعد عبداللہ بن مغفل نے دوبارہ اس شخص کو خذف کرتے ہوئے دیکھا، فرمایا: میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سنائی تھی تم پھر بھی باز نہیں آئے جاؤ میں تم سے کبھی بات نہیں کروں گا۔ (۵)ہذیل بن شر جیل فرماتے ہیں : ایک شخص ابو موسٰی اشعری اور سلمان بن ربیعہ رضی اللہ عنہما کے پاس آیا اور پوچھا کہ ایک شخص بیٹی، پوتی اور سگی بہن چھوڑکر مر گیا اس کی میراث کیسے تقسیم ہوگی ؟ ان دونوں نے جواب دیا : آدھا بیٹی کو اور بقیہ بہن کو ملے گاجبکہ پوتی محروم رہے گی ۔ پھر انہوں نے کہا: تم عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس جاؤ وہ بھی ہماری تائید کریں گے ۔ وہ شخص عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان دونوں کا فتویٰ بتایا۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے جواب دیا : اگر میں نے بھی یہی فتویٰ دے دیا تو گمراہ ہو جاؤں گا اور میرا شمار کبھی ہدایت یافتہ لوگوں میں نہیں ہوگامیں تمہیں اس مسئلہ کی بابت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ سناتا ہوں: |
Book Name | خطبات |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | جمعیت اہل حدیث سندہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 366 |
Introduction | یہ کتاب فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ کے اصلاحی و منہجی صدارتی خطبات کا مجموعہ ہے، جوکہ جمعیت اہل حدیث سندھ کی مرکزی سالانہ سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم نیو سعید آباد کے موقع پر دئیے گئے تھے،اس کتاب میں 1996 تا 2014ء تک کے خطبات کو جمع کیا گیا ہے۔ ان خطبات میں منہج سلف اور مسلک اہل حدیث کو کھول کر بیان کیا گیا ہے۔ شیخ مکرم کے ان خطبات کا بنیادی موضوع ہے مسلک اہل حدیث کی حقانیت ،تعارف اور دعوت بالخصوص توحیدوسنت کا اثبات ،شرک وبدعت کارد اور دعوت وجہاد میں نبوی وسلفی منہج کا بیان ۔ |