Maktaba Wahhabi

103 - 366
نیز فرمایا:[اَنْتَ تَحْكُمُ بَيْنَ عِبَادِكَ فِيْ مَا كَانُوْا فِيْہِ يَخْتَلِفُوْنَ][1] ترجمہ: تو ہی اپنے بندوں میں ان امور کا فیصلہ فرمائے گا جن میں وه الجھ رہے تھے ۔ ان تمام آیات کا مطلب یہی ہے کہ تمام بندوں کو اللہ کی طرف پلٹنا ہے اور اللہ تعالیٰ نے ان کے تمام تنازعات ، خصومات اور اختلافات کا فیصلہ فرمانا ہے اور پھر اپنے فیصلوں سے بندوںکو آگاہ کرنا ہے ۔ جنہیں قبول کرنے کے سوا کوئی چارنہیں ہوگا ۔ تو کیوںنہ اس دن کے آنے سے قبل آج ہی اللہ تعالیٰ کی وحی کے ساتھ سچا تعلق جوڑ لیا جائے ، آج یہ وحی ہی اللہ کے فیصلوں کامجموعہ ہے جسے فیصلہ کن دستاویزات قرار دیاگیاہے۔ [اِنَّہٗ لَقَوْلٌ فَصْلٌ۔ وَّمَا ہُوَبِالْہَزْلِ۔ اِنَّہُمْ يَكِيْدُوْنَ كَيْدًا۔ وَّاَكِيْدُ كَيْدًا][2] ترجمہ:کہ یہ کلام (حق کو باطل سے) جدا کرنے والا ہے اور بیہودہ بات نہیں ہے یہ لوگ تو اپنی تدبیروں میں لگ رہے ہیں اور ہم اپنی تدبیر کر رہے ہیں ۔ لہذا اللہ کے بندو!آج تمام مختلف فیہ امور کو لے کر اِدھر اُدھر بھٹکنے کی بجائے خالق کائنات کی پناہ میں آجاؤ اس کی توفیق اور رحمت سے مسائل حل ہوں گے اضطرابات و افتراقات ختم ہوں گے ۔۔۔۔ ورنہ یہ اختلافات کبھی ختم نہیں ہو سکتے۔ [وَّلَا يَزَالُوْنَ مُخْتَلِفِيْنَ۔ اِلَّا مَنْ رَّحِمَ رَبُّكَ۰ۭ ][3] وه تو برابر اختلاف کرنے والے ہی رہیں گے بجز ان کے جن پر آپ کا رب رحم
Flag Counter