Maktaba Wahhabi

37 - 523
بِِرَبِّہِمْ یَعْدِلُوْنَo﴾ ’’اصل تعریف اللہ تعالیٰ ہی کو سزاوار ہے جس نے آسمان اور زمین کو پیدا کیا اور اندھیرا اور اجالا بنایا پھر بھی کافر اپنے مالک کے ساتھ شرک کرتے ہیں۔‘‘ حمد اور شکر میں فرق یہ ہے کہ حمد بغیر کسی وجہ کے بھی ہوسکتی ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور کے لیے جائز نہیں۔ جب کہ شکر انعام یا عنایت کے مقابلہ میں ہوتا ہے اور شکر گزاری کسی بھی منعم(انعام کرنے والے) کی ہوسکتی ہے۔ رب العالمین کا معنی مصنف کا قول:{رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ} رب کا معنی ہے مالک اور متصرف اور’’عالمین‘‘ جمع ہے عالم کی۔ اس سے مراد تمام تر مخلوقات ہیں۔ یعنی اللہ تعالیٰ ہی ان تمام تر مخلوقات کاخالق و مالک، مدبر و متصرف ان تمام کا پالنہار اور معبود برحق ہے۔ اسلام کی نعمت مصنف کا قول:((اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ ہَدَانَا لِلْاِسْلَامِ))…’’تمام تعریف اس اللہ کے لیے ہے جس نے ہمیں اسلام کی طرف ہدایت دی۔‘‘ اسلام ہی اللہ تعالیٰ کی سب سے بڑی نعمت ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَ رَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا﴾ (المائدۃ:3) ’’آج کے دن ہم نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کردیا، اور تم پر اپنا انعام مکمل کردیا، اور تمہارے لیے دین اسلام کو چن لیا۔‘‘ سو اسلام کی وجہ سے مسلمانوں پر اللہ تعالیٰ کا انعام تمام ہوا۔ اس پیرائے میں انسان کا یہ اعتراف ہے کہ اس کو اسلام کی طرف ہدایت کا ملنا یہ اللہ تعالیٰ کا انعام اور فضل ہے۔ یہ اعتراف مومن اس وقت بھی کرے گا جب وہ جنت میں چلا جائے گا، فرمان الٰہی ہے: ﴿ وَ قَالُوا الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ ہَدٰینَا لِہٰذَا وَ مَا کُنَّا لِنَہْتَدِیَ لَوْ لَآ اَنْ ہَدٰنَا اللّٰہُ﴾۔ ’’ اور وہ کہیں گے: تمام تر تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہمیں اس کی طرف ہدایت دی، اور ہم ہر گزیہ ہدایت پانے والے نہ تھے، اگر اللہ ہمیں ہدایت نہ دیتا۔‘‘ مصنف کا فرمان:((وَمَنَّ عَلَیْنَا بِہٖ)) …’’اور اس کے ساتھ ہم پر احسان کیا۔‘‘ یعنی اسلام اللہ تعالیٰ کا احسان ہے۔وگرنہ اللہ تعالیٰ پر کسی انسان کے لیے کوئی چیز واجب نہیں۔ وہ جس کو جو کچھ بھی دیتا ہے، جیسے ایمان کی نعمت، صحت و عافیت، تندرستی و سلامتی، امن و امان رزق وغیرہ یہ سب کچھ اس کا فضل ہے۔
Flag Counter