Maktaba Wahhabi

302 - 523
القرآن، وعرفنا الخیر و الشر، والآخرۃ بالآثار۔)) [1] ’’جب آپ سنیں کہ کوئی انسان آثار(روایات ِ صحابہ) پر طعن کررہا ہے(ان کو قبول نہیں کررہا، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث میں سے بعض کا انکار کررہا ہے)، تو اس کے مسلمان ہونے پر تہمت لگائیے۔ ایسے انسان کا قول اور مذہب مردود ہے۔اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پراور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر طعن نہیں کیا جائے گا۔ اس لیے کہ ہم نے اللہ تعالیٰ کو پہچانا ہے، اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور قرآن کو پہچاناہے، خیر اور شر کو پہچانا ہے، اور دنیا اور آخرت کوپہچانا ہے ان احادیث کے ذریعہ سے۔‘‘ شرح: …جب انسان لا إلہ إلا اللہ محمد رسول اللہ کا اقرار کرتا ہے تو فقط اس کلمہ کے اقرار سے اس پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت، او رآپ کی بتائی ہوئی باتوں کی تصدیق واجب ہوجاتی ہے۔اور یہ بھی واجب ہوجاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت صرف اس طریقہ پر کی جائے، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تعلیم دیا ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ وَمَا آتَاکُمْ الرَّسُوْلُ فَخُذُوہُ وَمَا نَہَاکُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوا ﴾(الحشر: 7) ’’جو(حکم) پیغمبرآپ کو دے تو اس کو لے اور جس سے منع کرے اس سے باز رہو۔‘‘ مذکورہ پیرایہ ایک وسیع، شامل او رعام منہج ہے، جو تمام باطل فرقوں اور أہل ھواء پر رد کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔یہاں پر ’’آثار ‘‘ سے مقصود قرآن و سنت، حدیث اور اقوال ِ سلف ِ صالحین مراد ہیں۔ اس لیے کہ دلیل کی بنیاد تین چیزوں پر ہے: *کتاب اللہ * سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اجماع امت۔ کسی انسان کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ کہے: میں تو صرف قرآن سے استدلال کرتا ہوں۔(اورسنت سے کوئی سرو کار نہ رکھے)، اس لیے کہ یہ خوارج اور ان کی راہ پر چلنے والے گمراہوں کا طریقہ کار ہے اور نہ ہی کسی کے لیے اجماع سے انکار کرنے کی گنجائش ہے، خصوصاً جب صحابہ کا کسی چیز پر اجماع ہوجائے۔ اس لیے کہ صحابہ کرام ہی وہ لوگ ہیں جن کے کامیاب ہونے کی ضمانت اللہ تعالیٰ نے دی ہے اور ان لوگوں نے براہ راست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تربیت حاصل کی، قرآن سیکھا اور اس کی تفسیر کو سمجھا، معانی کو جانااور اس کے مقتضی کے مطابق عمل بھی کیا۔ آثار پر طعن کی اقسام ’’آثار‘‘ یعنی احادیث پر طعن کرنا باطل فرقوں کے اصولوں میں سے ایک اہم ترین اصول ہے۔ جس سے اصل مقصد صاحب ِ اثر پر طعن کرتے ہوئے ’’ردائے اسلام ‘‘ کو داغدار کرنا، اور اسلام میں نقب زنی کرنا ہے۔اس کی کئی
Flag Counter