Maktaba Wahhabi

159 - 523
بِرَسُولٍ یَّأْتِیْ مِنْ بَعْدِیْ اسْمُہٗ أَحْمَدُ فَلَمَّا جَائَ ہُم بِالْبَیِّنَاتِ قَالُوا ہَذَا سِحْرٌ مُّبِیْنٌ﴾(الصف: 6) ’’ اے بنی اسرائیل! میں تمہارے پاس اللہ کا بھیجاہوا آیا ہوں(اور) جو(کتاب) مجھ سے پہلے آ چکی ہے(یعنی) تورات اس کی تصدیق کرتا ہوں،اور میں ایسے رسول کی بشارت دیتا ہوں جو میرے بعد آئے گا اس کا نام احمد ہوگا‘‘،(پھر) جب وہ ان لوگوں کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے تو کہنے لگے کہ یہ تو صریح جادو ہے۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ناموں میں سے ایک نام احمد بھی ہے۔پس جو کوئی کسی ایک رسول کا انکار کرتا ہے گویاکہ وہ تمام انبیاء و مرسلین علیہم السلام کا انکار کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿اِنَّ الَّذِیْنَ یَکْفُرُوْنَ بِاللّٰہِ وَ رُسُلِہٖ وَ یُرِیْدُوْنَ اَنْ یُّفَرِّقُوْا بَیْنَ اللّٰہِ وَ رُسُلِہٖ وَ یَقُوْلُوْنَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَّ نَکْفُرُ بِبَعْضٍ وَّ یُرِیْدُوْنَ اَنْ یَّتَّخِذُوْا بَیْنَ ذٰلِکَ سَبِیْلًاo اُولٰٓئِکَ ہُمُ الْکٰفِرُوْنَ حَقًّا وَ اَعْتَدْنَا لِلْکٰفِرِیْنَ عَذَابًا مُّہِیْنًا﴾(النساء: 150۔ 151) ’’جو لوگ اللہ تعالیٰ اور اس کے پیغمبروں کو نہیں مانتے اور اللہ تعالیٰ اور اس کے پیغمبروں میں جدائی ڈالنا چاہتے ہیں(مثلًا خدا کو مانتے ہیں اور پیغمبروں کو نہیں مانتے) اور کہتے ہیں ہم بعضے پیغمبروں کو مانیں گے بعضوں کو نہیں مانیں گے اور(کفرو ایمان کے) بیچ میں ایک رستہ بنایا چاہتے ہیں۔یہی لوگ کٹے(پکے) کافر ہیں اور ہم نے کافروں کے لیے ذلت عذاب تیار کر رکھا ہے۔‘‘ قرآنی صراحت کے مطابق وہ لوگ بعض انبیاء کرام علیہم السلام کو مانتے تھے، اور بعض کاانکار کرتے تھے، مگر انبیاء و مرسلین کے درمیان یہ تفریق کرنا ان کے لیے وبال جان بن گیا، اس وجہ سے وہ کافر قرار پائے۔ لیکن چونکہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خاتم الانبیاء و المرسلین ہیں، آپ کے بعد نہ ہی کوئی نبی آیا ہے، اور نہ ہی قیامت تک کوئی نبی آئے گا، اس لیے آپ کے بعد کسی نبی کی تصدیق کرنے والا بھی کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے اور ایسے کسی بھی نبی سے معجزہ طلب کرنے والا بھی کافر ہے، اس لیے کہ یہ معجزہ صرف وہی طلب کرسکتا ہے جس کے دل میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاتم الأنبیاء ہونے کے بارے میں کچھ معمولی سا بھی شک ہواور شک و شبہ کے ساتھ ایمان ہر گز کوئی فائدہ نہیں دیتا۔ یہی اہلِ سنت و الجماعت کامذہب ہے۔ ایمان بالرسالت کے ارکان 1۔ اس بات پر ایمان کہ ان کی رسالت اللہ کی طرف سے برحق ہے، اور کسی ایک رسول کا انکار سب رسولوں کے انکار کے برابر ہے۔ جیساکا حضرت نوح علیہ السلام کی قوم نے صرف نوح علیہ السلام کو ماننے سے انکار کیا تھا، مگر اللہ نے اسے سب کے انکار سے تعبیرکیا: ارشاد الٰہی ہے:
Flag Counter