Maktaba Wahhabi

99 - 523
وَالْقَلَمِ وَمَا یَسْطُرُونَ﴾[1] یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی سب سے پہلی مخلوق قلم ہے، اور کلام اس سے پہلے بھی موجود تھا جو کہ اس کی صفت اور کلام ہے، مخلوق نہیں۔ مصنف رحمہ اللہ کا فرمان:(اس میں شک کرنا کفر ہے): اس سے مراد یہ ہے کہ قرآن کے کلام ِ الٰہی ہونے میں شک کرناہے۔ کوئی شخص اگر اس جھگڑے اورمخاصمے کی وجہ سے کسی ایک نتیجہ تک نہ پہنچ سکتا ہو، اوروہ کہے کہ: میں سمجھ نہیں پاتا کہ قرآن اللہ تعالیٰ کا کلام اور اس کی صفت ہے یا پھر مخلوق ہے۔ یا کہے کہ مجھے اس کے صفت ِالٰہی ہونے کے بارے میں شک ہے۔ اس کے بارے میں مصنف فرماتے ہیں کہ قرآن کے صفت ِ الٰہی ہونے میں شک کرناکفر ہے۔ دیدارِ الٰہی 17۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((والإیمان بالرؤیۃ یوم القیامۃ، یرون اللّٰه [عزو جل] بأبصار رؤوسہم، وہو یحاسبہم بلا حجاب و لاتُرجمان۔)) ’’روز ِ قیامت اللہ تعالیٰ کے دیدار پر ایمان،(مؤمنین) اللہ تعالیٰ کو اپنے سر کی ان آنکھوں سے دیکھیں گے اور اللہ تعالیٰ بغیر کسی ترجمان اور حجاب کے ان کامحاسبہ کرے گا۔‘‘ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کا دیدار ثابت اور اہل ِ سنت و الجماعت کا متفق علیہ عقیدہ ہے۔ فرمانِ الٰہی ہے: ﴿ وُجُوْہٌ یَّوْمَئِذٍ نَّاضِرَۃٌ o اِلٰی رَبِّہَا نَاظِرَۃٌ﴾(القیامۃ: 22۔23) ’’ اس روز بہت سے چہرے تروتازہ ہوں گے۔(اور) اپنے پروردگار کے محوِ دیدار ہوں گے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے ہمیں کفار کے متعلق خبر دی ہے کہ انہیں دیدارِالٰہی سے روک دیا جائے گا، فرمان ِ الٰہی ہے: ﴿کَلَّا اِنَّہُمْ عَنْ رَّبِّہِمْ یَوْمَئِذٍ لَّمَحْجُوْبُوْنَo ثُمَّ اِنَّہُمْ لَصَالُواالْجَحِیْمo ثُمَّ یُقَالُ ہٰذَا الَّذِیْ کُنْتُمْ بِہٖ تُکَذِّبُوْنَ ﴾(المطففین: 15-17) ’’بیشک یہ لوگ اس روز اپنے پروردگار(کے دیدار) سے اَوٹ میں ہوں گے۔ پھر دوزخ میں جا داخل ہوں گے۔پھر ان سے کہا جائے گا کہ یہ وہی چیز ہے جس کو تم جھٹلاتے تھے۔‘‘ یہ آیت اس بات کی دلیل ہے کہ کفار اللہ تعالیٰ کے دیدار سے روکے جائیں گے جب کہ مؤمنین اللہ تعالیٰ کا دیدار کریں گے، اوروہ اس سے نہیں روکا جائے گا، یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کا اکرام ہوگا۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ لِلَّذِیْنَ اَحْسَنُوا الْحُسْنٰی وَ زِیَادَۃٌ﴾(یونس: 26) ’’ اور جن لوگوں نے احسان کیا، ان کے لیے حسنی(یعنی جنت)ہے، اور زیادہ بھی۔‘‘
Flag Counter