Maktaba Wahhabi

357 - 523
پر ہوتا ہے، اور اس کا داخلہ جنت میں ہوجاتا ہے۔‘‘ کتاب وسنت کی نصوص کی روشنی میں اہل سنت و الجماعت کا مسلک ہے کہ انسان کو اتنا زیادہ بھی خوف کا شکار نہیں ہوجانا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے امیدیں توڑ دے۔ ایسا خوف بھی مذموم ہے اور ایسے ہی اللہ تعالیٰ کی رحمت کی امید بھی رکھے، مگر اس امید میں اتنا مبالغہ نہ کرے کہ خود کو اللہ کی پکڑ اور اس کے عذاب سے بالا تر یا بچا ہوا سمجھے۔بلکہ انسان کو چاہیے کہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہے، مگر اس کے ساتھ ساتھ اس کی رحمت پر بھی نظر رکھنی چاہیے، اور اس کے فضل و کرم اور احسان کا سوال کرتے رہنا چاہیے۔ رحمت تو اس کی رحمت ہے جسے چاہتا ہے اسے نوازدیتا ہے اور مکر بھی اللہ تعالیٰ کے لیے ان معانی میں نہیں ہے جو انسان کے لیے عام استعمال میں سمجھے جاتے ہیں۔ کیونکہ’’ مکر ‘‘کا لغوی معنی ہے: ’’ کسی دوسرے کو خفیہ طریقہ سے تکلیف دینا۔‘‘ مگر جب یہ لفظ اللہ تعالیٰ کے لیے استعمال کیا جائے تو اس سے مراد ہوتی ہے کہ ظالم کو اس طرح عذاب دینا کہ اسے اس کاشعور بھی نہ ہوسکے اور یہ اس کا عدل ہے ظلم نہیں ہے۔ انسان کو چاہیے کہ اللہ تعالیٰ سے رحمت کی امید رکھے، اور اپنے اعمال کے قبول ہونے کی دعا کرتا رہے اور اللہ تعالیٰ کے متعلق اچھا گمان رکھے، اور اس کی رحمت سے نا امید نہ ہو۔ اس لیے کہ انسان اللہ تعالیٰ سے جیسی امید رکھتا ہے، اور جیسا اس ذات ِ باری تعالیٰ کے متعلق اس کا گمان ہوتا ہس، اس کو ویسا ہی مل کر رہتا ہے، اللہ تعالیٰ اپنے بندے کے گمان کے قریب تر ہے۔اور اس پر کوئی بھی چیز پوشیدہ نہیں۔ خوف اور امید 93۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((وینبغي للرجل المسرف علی نفسہ أن لا یقطع الرجاء من اللّٰه تعالیٰ عند الموت، ویحسن ظنہ باللّٰه تبارک وتعالیٰ ویخاف ذنوبہ، فإن رحمہ اللّٰه، فبفضلٍ، وإن عذبہ، فبذنبٍ۔)) ’’اپنے نفس پر زیادتی کرنے و الے(گنہگار) کو چاہیے کہ وہ مرتے دم اللہ تعالیٰ کی رحمت سے ناامید نہ ہو اور اللہ تبارک و تعالیٰ سے اچھا گمان رکھے اور اپنے گناہوں سے ڈر کر رہے، اگر اللہ تعالیٰ اس پر رحم فرمادیں گے تو یہ اس کا فضل ہوگا، او راگر اس کو عذاب دیں گے تو یہ اس کے گناہوں کی وجہ سے ہوگا۔‘‘ شرح: …مصنف رحمہ اللہ کا فرمان:(اللہ تعالیٰ کی رحمت سے ناامید نہ ہو…): مؤمن کی صفت اللہ تعالیٰ نے یہ بیان کی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیں اس سے رحمت کی امید کے ساتھ، اور پکڑ کے خوف کے ساتھ، ارشاد فرمایا:
Flag Counter