Maktaba Wahhabi

307 - 523
کے ساتھ بیٹھنے سے منع کیا۔ ایسے ہی ہر دور کے علماء اور ائمہ مسلمین کا کردار رہا ہے۔ الحمد للہ کہ اہل ِ سنت والجماعت اس معاملے میں منہج نبوت اور مسلک صحابہ رضی اللہ عنہم کے پیرو کاراور راہِ حق پر کاربند رہے ہیں۔ مصنف رحمہ اللہ نے اوپر والے پیرائے میں اہل ِسنت و الجماعت کا تقدیر کے بارے میں منہج اورعقیدہ بیان کیا ہے۔ ہمارا عقیدہ ہے کہ: اللہ تعالیٰ نے جنت اور جہنم کو پیدا کیا، اور ان میں سے ہر ایک کے لیے اس کے حقدار لوگ پیدا کیے اور یہ قسم اٹھائی کہ وہ جہنم کو جنوں اور انسانوں سے بھرے گا، فرمایا: ﴿وَلَوْ شِئْنَا لَآتَیْنَا کُلَّ نَفْسٍ ہُدَاہَا وَلَکِنْ حَقَّ الْقَوْلُ مِنِّیْ لَأَمْلَأَنَّ جَہَنَّمَ مِنَ الْجِنَّۃِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِیْنَ﴾(السجدہ: 13) ’’ اور اگر ہم چاہتے تو ہر شخص کو ہدایت دے دیتے لیکن میری طرف سے یہ بات قرار پا چکی ہے کہ میں دوزخ کو جنوں اور انسانوں سب سے بھر دوں گا۔‘‘ کٹ حجتی کی مذمت کئی احادیث میں تقدیر پر ایمان رکھنے کی ترغیب کے ساتھ ساتھ تقدیر کے بارے میں کٹ حجتی اور جدل و مناظرہ سے منع کیا گیا ہے۔ جن میں سے چند ایک احادیث یہ ہیں: 1۔ حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ((فرغ اللّٰه من مقادیر الخلق قبل أن یخلق السموات و الأرض بخمسین ألف سنۃ، و کان عرشہ علی الماء))[1] ’’ اللہ تعالیٰ مخلوق کی تقدیر سے زمین و آسمان کے پیدا کرنے سے پچاس ہزار سال پہلے فارغ ہوئے، اوران کا عرش-اس وقت-پانی پر تھا۔‘‘ 2۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا: ((إن خلق أحدکم یجمع في بطن أمہ أربعین لیلۃ، ثم یکون علقۃ مثل ذلک، ثم یکون مضغۃ مثل ذلک، ثم یبعث اللّٰه تعالیٰ إلیہ ملکاً، فیؤمر بأربع کلمات، فیکتب: عملہ، وأجلہ و رزقہ و شقي أم سعید، ثم ینفخ فیہ الروح، إن أحدکم لیعمل بعمل أہل الجنۃ حتی ما یکون بینہ و بینہا إلا ذراع، ثم یسبق علیہ الکتاب، فیختم لہ بعمل أہل النار، فیدخلہا، وإن أحدکم لیعمل بعمل أہل النار، حتی ما یکون بینہ و بینہاإلا ذراع، ثم یسبق علیہ الکتاب، فیختم لہ بعمل
Flag Counter