Maktaba Wahhabi

528 - 523
انسان کرسکتا ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے فتنہ و آزمائش میں مبتلا کردیا ہو۔پھر اس پر مستزاد کہ کوئی حضرت ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما کوظالم اور شرابی کہے، اور انہیں قریش کے دو بت کہے، اورانہیں سرکش(باغی) اور شیطان کہہ کر پکارے، اور یہ عقیدہ رکھے کہ جب امام مہدی آئے گا وہ حضرات شیخین(جناب ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما)کو ان کی قبروں سے نکال کر ان پر حد جاری کرے گا، اورانہیں پھانسی پر لٹکائے گا۔اوران سے ان کے ظلم کا انتقام لے گا، جو انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ روا رکھا تھا۔ بیشک ایسا گستاخ یہود و نصاری سے بھی گیا گزرا ہے۔ یہودی اورعیسائی اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق وہ نازیبا کلمات نہیں استعمال کرتے جو یہ اسلام کے نام نہاد دعویدار استعمال کرتے ہیں۔ یہودی اورعیسائی بھی کائنات کے افضل لوگ اپنے انبیاء کرام علیہم السلام کے حواریوں کو شمار کرتے ہیں، مگر رافضی(ان ظالموں پر اللہ کی لعنت ہو)ان سب یہود و نصاری سے بدتر ہیں، جو کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کو کائنات کے بدترین لوگوں میں شمار کرتے ہیں۔ سنت اور اہل سنت کی اہمیت 172۔ مصنف رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ((قال مالک بن أنس رحمہ اللّٰه:’’من لزم السنۃ و سلِمَ منہ أصحاب رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم ثم مات، کان مع النبیین و الصدیقین و الشہداء والصالحین، وإن کان لہ تقصیر في العمل۔وقال بشر بن الحارث:’’ الإسلام ھو السنۃ والسنۃ ہي الإسلام۔‘‘وقال فضیل بن عیاض رحمہ اللّٰه:’’ إذا رأیت رجلًا من أہل السنۃ فکأنما أری رجلًا من أصحاب رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم، وإذا رأیت رجلًا من أہل البدع فکأنما أری رجلًا من المنافقین۔‘‘وقال یونس بن عبید:((العجب ممن یدعو الیوم إلی السنۃ، وأعجب منہ من یجیب إلی السنۃ فیقبل))۔ امام مالک بن أنس رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ جس نے سنت کا التزام کیا، اور اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی لب ِ کشائی سے محفوظ رہے، اور پھراس کی موت [اسی حال میں ] آگئی، تو وہ انبیاء صدیقین اور شہداء اور صالحین کے ساتھ ہوگا۔ اگرچہ اس کے اعمال میں کمی ہی کیوں نہ ہو۔‘‘بشر بن حارث[1] رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اسلام ہی سنت ہے، اور سنت ہی اسلام ہے۔ فضیل بن عیاض رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’ جب میں اہل ِ سنت میں سے کسی آدمی کو دیکھتا ہوں تو گویا کہ میں اصحاب ِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں کسی ایک کو دیکھتا ہوں اور جب اہل ِ بدعت میں سے کسی ایک کو دیکھتا ہوں تو گویا کہ میں منافقین میں سے کسی ایک کو دیکھتا ہوں۔اور حضرت یونس بن عبید رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ تعجب
Flag Counter