Maktaba Wahhabi

319 - 523
کہ منکر نکیر اس سے ایمان اور شریعت کے متعلق سوال کرتے ہیں، اور پھراس کو دوبارہ بغیر کسی تکلیف کے نکال دیا جاتا ہے اور میت زیارت کرنے والے کو پہچانتا ہے جب اس کے پاس کوئی آئے اور مؤمن قبر میں نعمتیں پاتا ہے، اور فاجر کو عذاب دیا جاتا ہے۔ اس عذاب اور نعمت کی کیفیت کو اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے۔‘‘ شرح: … اس فقرہ میں حیات برزخ کے بارے میں اہل سنت و الجماعت کا عقیدہ بیان کیا جارہا ہے۔برزخی زندگی قرآن و حدیث کی رو سے ثابت ہے، جو کہ آخرت کی زندگی کا ایک حصہ ہے۔ جس کا دنیا کی زندگی سے کوئی تعلق نہیں۔ لیکن یہ دنیا اور آخرت کی زندگی کے درمیان کاایک مرحلہ ہے۔ برزخی زندگی کے بارے میں بہت ساری چیزیں ثابت ہیں، ان میں سے: 1۔ قبر میں میت سے سوال کیا جانا ہے۔ کہ انسان کے پاس دو فرشتے آئیں گے اور اس سے سوال کریں گے، اس کے رب کے بارہ میں، اس کے دین کے بارہ میں، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارہ میں۔ بعض احادیث میں ان فرشتوں کے نام بھی وارد ہوئے ہیں، منکر اور نکیر۔ کئی ایک علماء نے فرشتوں کے ان ناموں والی حدیث کو ضعیف کہا ہے۔ 2۔ دوسری چیز جو قبر کی زندگی سے متعلق ثابت ہے وہ انسان پراس کے اعمال کاپیش ہونا ہے۔ اگر اعمال اچھے ہوں گے تو وہ اچھی صورت میں آئیں گے، اور اگر اعمال برے ہوں گے تو وہ بری اور بھیانک صورت میں آئیں گے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس سے محفوظ رکھے۔ ایسے ہی نیکو کاراور جنتی انسان کے لیے جنت کی طرف دروازہ کھولا جائے گا اور وہ جنت میں اپنا ٹھکانہ دیکھ لے گا-اللہ تعالیٰ ہمیں بھی ان لوگوں میں سے ہی بنادے-، اور اگر بد کار اور جہنمی ہوگا تو اس کے لیے جہنم کی طرف دروازہ کھول دیا جائے گا، اور وہ اپنا ٹہکانہ جہنم میں دیکھ لے گا-اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس سے محفوظ رکھے-اور بعض روایت کے مطابق اسے جہنم کی گرمی اور بو آنی شروع ہوجائے گی۔ 3۔ ایسے ہی قبر میں روح کا لوٹایا جانا بھی ثابت ہے اور اسے احساس بھی ہوتا ہے، وہ نعمتیں بھی پاتی ہے اور تکلیف بھی ہوتی ہے اور دفن کرتے وقت یا دفن کے فوراً بعد اسے اپنے گرد و نواح کے لوگوں کا بھی شعور ہوتا ہے۔ دیکھیں: حاشیہ پیرایہ نمبر 63۔ میت اور زائر مصنف رحمہ اللہ کا فرمان:(اور میت زیارت کرنے والے کو پہچانتا ہے): اس بارہ میں کئی احادیث وارد ہوئی ہیں کہ جب میت کی زیارت کے لیے کوئی جاتا ہے تو وہ اسے پہنچاتا ہے اور اس سے مانوس ہوتا ہے۔اسی وجہ سے قبروں کی زیارت مشروع کی گئی ہے۔ یہ مسئلہ چونکہ احوال ِ برزخ سے تعلق رکھتا ہے، اس لیے ہم برزخ اور آخرت کے متعلق کوئی چیز بغیر کتاب و سنت کی دلیل کے نہیں کہہ سکتے۔ میت کے اپنے زائر کو پہچاننے کی کیفیت کیا ہے ؟ اس کا تعلق علم غیب سے ہے۔ اس لیے اس میں دخل اندازی کرنا منع ہے۔ رہا یہ مسئلہ کو ئی
Flag Counter