Maktaba Wahhabi

326 - 523
﴿اَمْ تَحْسَبُ اَنَّ اَکْثَرَہُمْ یَسْمَعُوْنَ اَوْ یَعْقِلُوْنَ اِنْ ہُمْ اِلَّا کَالْاَنْعَامِ بَلْ ہُمْ اَضَلُّ سَبِیْلًا﴾(الفرقان: 44) ’’کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ سنتے ہی یا عقل رکھتے ہیں نہیں وہ تو چوپائے جانوروں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی بڑھ کر بے قوف۔‘‘ اور کئی لوگوں کواللہ تعالیٰ نے عقل تو دی ہوتی ہے، مگروہ راہِ حق پانے میں اس سے استفادہ نہیں کرسکتے، اور ان کی عقل انہیں کچھ بھی کام نہیں آتی۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿اَفَلَمْ یَسِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَتَکُوْنَ لَہُمْ قُلُوْبٌ یَّعْقِلُوْنَ بِہَآ اَوْ اٰذَانٌ یَّسْمَعُوْنَ بِہَا فَاِنَّہَا لَا تَعْمَی الْاَبْصَارُ وَ لٰکِنْ تَعْمَی الْقُلُوْبُ الَّتِیْ فِے الصُّدُوْرِ﴾(الحج: 46) ’’کیا یہ لوگ زمین میں نہیں پھر ے(ملکوں کی سیر نہیں کی اگر سیر کرتے) توا ن کے دل ایسے ہوجاتے جن سے(حق بات) سمجھ لیتے یا کان ایسے ہو جاتے جن سے(نصیحت) ست لیتے بات یہ ہے کہ آنکھیں تو(ان کی)اندھی نہیں ہیں لیکن دل جوسنیوں میں ہیں وہ اندھے ہیں۔‘‘ مصنف رحمہ اللہ کا فرمان:(…ایسے ہی عمل طلب کیا جاتا ہے جیسے… اس کو عقل دی ہے …)۔ یعنی جو چیز انسان کی سمجھ و عقل سے بالاتر ہو وہ اس کا مکلف نہیں ہوتا۔اس لیے ہمیں سیرت میں بہت سے واقعات ایسے ملتے ہیں کہ جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کسی معاملہ کو اگر سمجھ نہ پاتے تھے تو اس بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کا عذر قبول کرتے تھے۔ دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ عقل مشق و ریاضت سے نہیں حاصل کی جاسکتی، اور نہ ہی سیکھنے سے آتی ہے۔یہاں پر یہ وضاحت ضروری ہے کہ بعض لوگ عقل کے وظائف و وسائل اور اس کی اصل میں فرق نہ کرنے کی وجہ سے اشتباہ کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ عقل کے مدارک و مراتب اور اس کے وظائف سوچ و بچار، غور وفکر کرنے اور تعلیم حاصل کرنے سے بڑھتے اور مگر اس کی اصلیت بذات ِ خود اپنی جگہ پر برقرار رہتی ہے۔ لوگوں کے مابین فضیلت 79۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((واعلم أن اللّٰه فضّل العباد بعضہم علی بعض في الدین و الدنیا، عدلًا منہ، لا یقال: ’’ جار و لا حابي‘‘ فمن قال:’’ إن فضل اللّٰه علی المؤمنین والکافر سوائ، فہو صاحب بدعۃ۔ بل فضّل اللّٰه المؤمنین علی الکافرین، والطائع علی العاصي، والمعصوم علی المخذول، عدل منہ، ہو فضلہ یعطي من یشاء و یمنع من یشائ۔)) ’’یہ بھی جان لیجیے کہ: بیشک اللہ تعالیٰ نے بعض بندوں کو بعض پر فضیلت دی ہے۔ یہ اس کا عدل ہے۔ اس
Flag Counter