Maktaba Wahhabi

520 - 523
شرح: … خلیفۂ برحق داماد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جناب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو چالیس دن کے محاصرہ کے بعد سن چھتیس ہجری میں انتہائی مظلومیت کی حالت میں قرآن کی تلاوت کرتے ہوئے شہید کردیا گیا۔ آپ کا محاصرہ مصر اور عراق سے تعلق رکھنے والے بلوائیوں نے کیا تھا، جو کہ عبد اللہ بن سباء کی تحریک پر اس کے جھانسے میں آکر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے تھے۔ آپ کا قتل فرقوں کے ظہور اور بدامنی کی پہلی لہر ثابت ہوئی۔ کچھ فرقے نہ صرف اس قتل پر بلکہ باقی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے قتل ہونے پر بڑے خوش ہوتے ہیں، اور وہ ان کے قاتلوں کو اپنے اکابر اور محسن تصور کرتے ہیں، اور ان کے دربار بنارکھے ہیں، جہاں صبح و شام ان کی پوجا ہوتی ہے۔جب کہ اہل سنت و الجماعت آپ کے قتل کواللہ تعالیٰ کی مشیت اور جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بتائی ہوئی اخبار کی تصدیق قرار دیتے ہیں۔ چونکہ آپ نے یہ بشارت دی تھی: ’’اے عثمان! اللہ تعالیٰ یقیناً تجھے ایک قمیض پہنائے گا، اور لوگ تجھ سے اسے چھیننا چاہیں تو ان کے لیے اسے مت اتار دینا۔‘‘[1] کتاب کی توثیق 167۔مصنف رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ((ومن أقر بما في ہذا الکتاب وآمن بہ واتخذہ إماماً، ولم یشک في حرف منہ، ولم یجحد حرفاً واحداً، فہو صاحب سنۃ و جماعۃ، کامل قد کملت فیہ السنۃ۔ ومن جحد حرفاً مما في ہذا الکتاب، أو شک ووقف، فہوی صاحب ہوی۔)) ’’جس نے اس کتاب میں جوکچھ ہے، اس کا اقرار کیا، اور اس پر ایمان لایا، اور اسے اپنا رہنما و امام بنایا، اور اس کے کسی حرف میں شک نہ کیا اور نہ ہی کسی ایک حرف کا بھی انکار کیا، وہ اہل سنت و الجماعت ہے، اورکامل ہے، جس میں سنت مکمل موجود ہے اور جس نے اس کتاب کے کسی ایک حرف کا بھی انکار کیا، یا اس میں شک کیا، یا اس میں توقف اختیار کیا، وہ بدعتی [صاحب ِ ھوی ]ہے۔‘‘ شرح: … اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ اس کتاب میں اہل سنت والجماعت کے بنیادی اصول بیان کیے گئے ہیں۔ آخر میں کتاب کی تصدیق کے حوالے سے کہاہے:’’ اس کے کسی حرف میں شک نہ کیا اور نہ ہی کسی ایک حرف کا بھی انکار کیا‘‘ یہاں پر حرف سے مراد ظاہری حرف نہیں بلکہ اصول مراد ہیں جن کے متعلق وضاحت کی جارہی ہے۔ عربوں کی عادت رہی ہے کہ کبھی ’’ جزء‘‘ بول کر کل مراد لیتے ہیں۔یہ بھی اسی طرح ہے۔ نیز اس سے کسی کو یہ گمان نہیں ہوناچاہیے کہ مصنف رحمہ اللہ نے اپنی کتاب کا تزکیہ اور توصیف بیان کی ہے۔ بلکہ یہ
Flag Counter