Maktaba Wahhabi

529 - 523
ہے اس آدمی پر آج کل سنت کی دعوت دے، اور اس سے بھی بڑھ کر تعجب اس انسان پر ہے جو سنت کی دعوت پر جواب دے اور اسے قبول کرے۔‘‘ شرح: … مصنف رحمہ اللہ کا فرمان:(جس نے سنت کا التزام کیا، اور اصحاب…): یعنی جس نے علم، عمل اور اعتقاد میں سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا التزام کیا، اور اسی پر اس کی موت آگئی۔اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے بارے میں لب ِ کشائی سے محفوظ رہا، جملہ صحابہ کرام یا کسی ایک صحابی کے بارے میں اس نے کوئی طعن و تشنیع والی بات نہیں کہی، تو اس کا انجام انبیاء، صدیقین اور شہداء کے ساتھ ہوگا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰہَ وَ الرَّسُوْلَ فَاُولٰٓئِکَ مَعَ الَّذِیْنَ اَنْعَمَ اللّٰہُ عَلَیْہِمْ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَ الصِّدِّیْقِیْنَ وَ الشُّہَدَآئِ وَ الصّٰلِحِیْنَ وَ حَسُنَ اُولٰٓئِکَ رَفِیْقًاo﴾(النساء: 69) ’’اور جو لوگ اللہ تعالیٰ اور رسول کا کہا مانیں وہ(جنت میں) ان لوگوں کے ساتھ ہوں گے جن کو اللہ تعالیٰ نے سرفراز کیا یعنی پیغمبر اور صدیق اور شہید اورنیکیوں کے ساتھ اور ان لوگوں کا ساتھ اچھا ساتھ ہے۔‘‘ مصنف رحمہ اللہ کا فرمان:(اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی لب ِ کشائی سے محفوظ رہے): اللہ تعالیٰ ایسے مخلص اور باصفا مسلمانوں کی صفت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ﴿وَالَّذِیْنَ جَائُوا مِنْ بَعْدِہِمْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَآ اغْفِرْ لَنَا وَلِاِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِیْمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِیْ قُلُوْبِنَا غِلًّا لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا رَبَّنَآ اِنَّکَ رَئُ وْفٌ رَحِیْمٌo﴾(الحشر: 10) ’’اور وہ لوگ جو ان(مہاجرین اور انصار) کے بعد(مسلمان ہوکر) آئے وہ یہ دعا کرتے ہیں مالک ہمارے ہم کو بخش دے اور ہمارے بھائیوں کو جوہم سے پہلے ایمان لا چکے ہیں اورہمارے دل میں مسلمانوں کی طرف سے میل(کینہ)مت آنے دے مالک ہمارے بے شک تو بڑی شفقت والا مہربان ہے۔‘‘ اسی بنا پر شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:(اہل سنت و الجماعت کے بنیادی اصولوں میں سے ہے کہ ان کے دل اور زبانیں اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بدخواہی سے محفوظ رہیں، پھر آپ نے یہ آیت بطور دلیل کے پیش کی، ربنا اغفر لنا سے زبان کی سلامتی پر استدلال کیا ہے، ولا تجعل فی قلوبنا سے دل کی سلامتی پر)۔ [1] صحیح عقیدہ پر مغفرت مصنف رحمہ اللہ کا فرمان:(اگرچہ اس کے اعمال میں کمی ہی کیوں نہ ہو…): جس نے اچھاعقیدہ-اہل سنت والجماعت کاعقیدہ-اختیار کیا،اور پھر اس پر استقامت کے ساتھ رہا۔ صحابہ کرام اور سابقین اولین ائمہ ہدیٰ کی شان میں زبان درازی اور گستاخی سے محفوظ رہا، او رنہ ہی ان کے متعلق دل میں کوئی کینہ و بغض رکھا، اگرچہ اس سے کچھ گناہ بھی ہوجائیں لیکن اس کا انجام آخر کار اچھا ہوگا، اور اسے جنت ملے گی، ارشاد ربانی ہے:
Flag Counter