Maktaba Wahhabi

123 - 523
دجال کا فتنہ: اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے۔‘‘ اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِذا تشہد أحدکم فلیستعِذ بِاللّٰهِ مِن أربع یقول اللّٰهم إِنيِ أعوذ بِک مِن عذابِ جہنم ومِن عذابِ القبرِ ومِن فِتنۃِ المحیا والمماتِ ومِن شرِ فِتنۃِ المسِیحِ الدجالِ))[1] ’’ جب تم میں سے کوئی ایک تشہد پڑھے تو اسے چاہیے کہ چار چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگے، وہ کہے: ’’ اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں جہنم کے عذاب سے، اور قبر کے عذاب سے، اور زندگی اور موت کے فتنہ سے، اور مسیح دجال کے فتنہ کی برائی سے۔‘‘ 34۔ سترہویں دلیل: … قبر میں میت پر اس کے ٹھکانے کا پیش کیا جانا، حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، آپ فرماتے ہیں: ((أن رسول اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم قال: إِن إحدکم إِذا مات عُرِض علیہِ مقعدہ بِالغداۃِ والعشيِِإِن کان مِن أہلِ الجنۃِ فمِن أہلِ الجنۃِ وِإن کان مِن أہلِ النارِ فمِن أہلِ النارِ۔ یقال: ہذا مقعدک حتی یبعثک اللّٰه إِلیہِ یوم القِیامۃِ)) [2] ’’بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جب تم میں سے کوئی ایک مرجاتا ہے تو اس پر اس کا ٹھکانہ صبح و شام پیش کیا جاتا ہے، اگر وہ اہل جنت میں سے ہے، تو اہل جنت میں سے، اور اگر اہل جہنم میں سے ہے تو اہل جہنم میں سے، اور اس سے کہا جاتا ہے: یہ تیرا ٹھکانہ ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ روز ِقیامت تجھے دوبارہ اٹھادے۔‘‘ صحابہ کرام کا عذاب قبر کے متعلق عقیدہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا بھی اس بارے میں وہی عقیدہ تھا جو کہ کتاب و سنت سے ثابت ہے۔ اس میں کسی قسم کی تاویل یا تحریف نہیں کرتے تھے۔ ان لوگوں نے کتاب اللہ و احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نصوص کو ایسے ہی سمجھا، او راسے اپنے ایمان و عقیدہ کا جزء بنالیا۔ چونکہ اہل سنت و الجماعت کتب و سنت کی نصوص کو صحابہ کرام کے فہم کے مطابق لیتے ہیں، اس لیے ذیل میں صحابہ کرام کے کچھ واقعات بیان کیے جارہے ہیں۔ 35۔ پہلی دلیل:… حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے غلام حضرت ہانی فرماتے ہیں: ((إن عثمان رضی اللّٰه عنہ إِذا وقف علی قبر بکی، حتی یبل لِحیتہ قال فیقال لہ: تذکر الجنۃ والنار فلا تبکیِ وتبکیِ مِن ہذا؟ قال:فقال: إِنِي سمِعت رسول اللّٰهِ-صلي اللّٰه عليه وسلم-یقول:
Flag Counter