Maktaba Wahhabi

76 - 523
ہیں۔ یہ ہر مسلمان کا مذہبی فریضہ ہے کہ وہ اپنی علمی استطاعت کے مطابق نیکی کا حکم دے اور برائی سے روکے۔ ورنہ معاملہ بہت ہی خطرناک ہے۔ یہ آگ تمام لوگوں کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔ اسلام کے بنیادی اصول 10۔ مصنف رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ((واعلم-رحمک اللّٰہ-أنہ لا یتم إسلامُ عبد حتی یکون متبعاً مصدقاً مسلماً، فمنْ زعم أنہ [قد] بقيَ شيئٌ من أمر الإسلام لم یکفِناہ أصحاب محمد صلي اللّٰه عليه وسلم فقدکذّبہم، وکفی بہ فرقۃ و طعناً علیہم، وہو مبتدع، ضالٌ مضلٌ، محدث في الإسلام ما لیس فیہ۔)) ’’اور اللہ تعالیٰ آپ پر رحم فرمائے: جان لیں کہ: انسان کا اسلام اس وقت تک پورا نہیں ہوسکتا، یہاں تک وہ اطاعت گزار، تصدیق کرنے والا مسلمان بن جائے اور جس کا گمان یہ ہوکہ دین میں کوئی چیز ایسی باقی بچ گئی ہے جو اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے ہم تک نہیں پہنچی۔ اس نے ان سب پر جھوٹ بولا۔ اس کے افتراق اور صحابہ پر طعن کے لیے اتنا ہی کافی ہے۔ ایسا انسان خود گمراہ اور دوسروں کو گمراہ کرنے والا ہے، اور دین میں ایسی چیز ایجاد کرنے والا ہے جو دین میں سے نہیں ہے۔ ‘‘ شرح:…یہاں سے مصنف رحمہ اللہ نے ان اصولوں کا بیان شروع کیا ہے جو اسلام کے لیے لازم ہیں۔(مگر ان کو ترتیب کے ساتھ ذکر نہیں کیا، اس لیے ان کے ہاں) ان اصولوں میں سے: 1۔ اتباع:… یعنی دین حق میں کسی قسم کی ملاوٹ کرنا والا بدعتی نہ ہو۔ بلکہ دین کو خالص اسلامی اصولوں پر کتاب و سنت کے مطابق مانتا ہو۔ اتباع: جسے ہم تطبیق سے تعبیر کرتے ہیں۔ یعنی دین کے تقاضوں کے مطابق عمل کرنا۔اور قول و عمل، علم و اعتقاد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے اس صراط مستقیم پر چلنا جس پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور سلف ِ صالحین چلا کرتے تھے۔یعنی مومنین کی راہ پر چلنا۔ جیسا کہ فرمان الٰہی ہے: ﴿ وَمَنْ یُّشَاقِقِ الرَّسُوْلَ مِنْم بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُ الْہُدٰی وَیَتَّبِعْ غَیْرَسَبِیْلِ الْمُؤْمِنِیْنَ نُوَلِّہٖ مَا تَوَلّٰی وَنُصْلِہٖ جَہَنَّمَط وَسَآئَ تْ مَصِیْرًا﴾(النساء: 115) ’’اور جو شخص سیدھا رستہ معلوم ہونے کے بعد پیغمبر کی مخالفت کرے اور مومنوں کے رستے کے سوا اور رستے پر چلے تو جدھر وہ چلتا ہے ہم اُسے اُدھر ہی چلنے دیں گے اور(قیامت کے دن) جہنم میں داخل کریں گے اور وہ بُری جگہ ہے۔‘‘ اور فرمایا:
Flag Counter