Maktaba Wahhabi

154 - 523
مجھے حوض پر تلاش کرنا، میں ان تین مقامات سے تجاوز نہیں کروں گا۔‘‘[1] سب سے پہلے پل صراط پار کرنے والے پل صراط پار کرنے والوں سب سے پہلی جماعت انبیاء کرام علیہم السلام کی ہوگی، اور ان میں سر فہرست خاتم الانبیاء والمرسلین صلی اللہ علیہ وسلم ہوں گے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((فأکون أول من یجیز، ودعاء الرسل یومئذ: اللّٰهم سلم، سلم))[2] ’’ میں سب سے پہلے پل صراط کو عبور کروں گا، اور اس دن انبیاء دعا کررہے ہوں گے:’’ یا اللہ ! سلامتی سے پار لگا دینا، سلامتی سے پار لگا دینا۔‘‘ انبیاء کرام علیہم السلام کے بعد سب سے پہلے مہاجرین میں سے فقراء لوگ پل صراط پار کریں گے۔ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھڑا تھا کہ یہودی علماء میں سے ایک عالم آیا اور کہنے لگا: میں آپ سے کچھ پوچھنے کے لیے آیا ہوں۔‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ پوچھو۔‘‘یہودی نے کہا: ’’ جس دن زمین اس کے علاوہ زمین سے بدل دی جائے گی اور آسمان۔‘‘اس دن لوگ کہاں ہوں گے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ وہ اندھیرے میں پل صراط کے پاس کھڑے ہوں گے۔‘‘پھر یہودی نے پوچھا: ’’ لوگوں میں سے سب سے پہلے پل صراط کون عبور کرے گا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ فقراء مہاجرین۔‘‘[3] پل صراط پر مؤمنین کو کامیابی سے پار ہونے کے لیے ایک نور عطاکیا جائے گا، جو ان کے ایمان کے مطابق ہوگا، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿یَوْمَ لَایُخْزِی اللّٰہُ النَّبِیَّ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَہٗ ج نُوْرُہُمْ یَسْعٰی بَیْنَ اَیْدِیہِمْ وَبِاَیْمَانِہِمْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اَتْمِمْ لَنَا نُوْرَنَا وَاغْفِرْلَنَا ﴾(تحریم: 8) ’’ اس دن اللہ پیغمبر کو اور ان لوگوں کو جو ان کے ساتھ ایمان لائے ہیں رسوا نہیں کرے گا(بلکہ) ان کا نورِ ایمان ان کے آگے اور دا ہنی طرف(روشنی کرتا ہوا) چل رہا ہو گا اور وہ اللہ سے التجا کریں گے کہ اے ہمارے پروردگار! ہمارا نور ہمارے لیے پورا کر دے اور ہمیں معاف فرما۔‘‘ اور دوسرے مقام پر مؤمنین کو عطا کیے گئے نور اور پھر جنت کی خوشخبری کا ذکر کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿یَوْمَ تَرَی الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ یَسْعٰی نُوْرُہُمْ بَیْنَ اَیْدِیْہِمْ وَبِاَیْمَانِہِمْ بُشْرٰکُمُ الْیَوْمَ
Flag Counter