Maktaba Wahhabi

239 - 523
1۔ اہل قبلہ میں سے کسی کوکافرنہ کہا جائے۔ 2۔ جو شخص قرآن کے مخلوق ہونے کا قائل ہو، یا آخرت میں اللہ تعالیٰ کے دیدار کو محال کہتا ہو، یا شیخین(ابو بکر وعمر رضی اللہ عنہما) کو سب وشتم کرتا یا ان پر لعنت بھیجتا ہو،(اگرچہ وہ اہل ِ قبلہ میں سے ہو) اس کو ضرور کافر کہا جائے۔ اب مسئلہ میں کچھ نامور علمائے کرام کی تحقیقات پیش خدمت ہیں۔ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی تحقیق آپ اپنی مشہور زمانہ کتاب الصارم المسلول میں ص 154 پر فرماتے ہیں: ’’ امام ابو یعقوب ابراہیم بن اسحق حنظلی رحمہ اللہ نے جو ابن راہویہ کے نام سے مشہوراور امام شافعی رحمہ اللہ اور امام احمد رحمہ اللہ کے پایہ کے امام ہیں، فرمایا ہے کہ ’’ مسلمانوں کا اس بات پر اجماع ہے کہ جس شخص نے اللہ تعالیٰ کو یا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو سب وشتم کیا، یا اللہ کی نازل کردہ کسی بھی چیز کو رد کیا، یاکسی بھی نبی کے قتل کا مرتکب ہوا،وہ قطعاً کافر ہے، اگرچہ وہ ما أنزل اللہ-شریعت-کا اقرار بھی کرتا ہو۔‘‘ نیز کتاب الایمان کے ص 84 پر امام حنبل رحمہ اللہ سے نقل کرتے ہیں کہ امام حمیدی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ، ’’ مجھے بتلایاگیا ہے کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ،’’ جو شخص نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج(وغیرہ تمام ارکان ِ دین) کا اقرارتو کرتا ہے، مگر مرتے دم تک ان میں سے کسی ایک پربھی عمل نہیں کرتا،(نہ صرف یہ) بلکہ ساری عمر قبلہ کی طرف پشت کرکے نماز پڑھتا رہے، وہ بھی مسلمان ہے جب تک[قبلہ کا] انکار نہ کرے، جبکہ یہ معلوم ہو کہ اس کا عقیدہ یہ ہے کہ، ’’ ارکان ِ دین کو عملًا ترک کرنے کے باوجود میں مؤمن ہوں، اس لیے کہ میں ان تمام فرائض اور استقبال قبلہ کا اقرار کرتا ہوں،،(یعنی اس کا عقیدہ یہ ہو کہ مومن ہونے کے لیے صرف زبان سے اقرار کر لینا کافی ہے، عمل کرنا ضروری نہیں)۔ امام حمیدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’ میں نے یہ سن کر کہا، ’’یہ تو کھلا ہوا کفر ہے، اور یہ حکم کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور علماء اسلام کے فیصلہ کے خلاف ہے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِیَعْبُدُوا اللّٰہَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ﴾(البینہ،5) ’’اور انہیں صرف یہ حکم دیا گیا تھا کہ اخلاص کے ساتھ اس کی بندگی کریں یکسو ہوکر، اسکے دین پر چلیں اور۔‘‘ اس کے بعد کہتے ہیں، ’’ میں نے ابو عبد اللہ أحمد بن حنبل سے بھی سنا کہ جو شخص اس کا قائل ہو(کہ ایمان کے لیے صرف اقرار کافی ہے، عمل ضروری نہیں) وہ کافر ہے، اس لیے کہ اللہ کے حکم اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کو اس نے ردّ کردیا۔‘‘
Flag Counter