Maktaba Wahhabi

296 - 523
((من قتل دون مالہ فہو شہید،من قتل دون دمہ فہو شہید، ومن قتل دون دینہ فہو شہید،ومن قتل دون اہلہ فہو شہید۔)) [1] ’’ جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے مارا جائے وہ شہید ہے، جو اپنے خون کی حفاظت کرتے ہوئے مارا جائے وہ شہید ہے، جو اپنے دین کی حفاظت میں مارا جائے وہ شہید ہے، جو اپنے اہل وعیال کی حفاظت کرتے ہوئے مارا جائے وہ شہید ہے،،۔ ان کے علاوہ اور بھی شہداء کا بیان حدیث میں آیا ہے، مگر یہاں پرجس اجر و ثواب کا بیان ہوا ہے وہ معرکہ کے شہداء کے لیے ہے، نہ کہ غرق ہونے والے، پیٹ کی بیماری سے مرنے والے، آگ میں جل کر مرنے والے اور دوسرے عام شہداء کے لیے ہے۔ بچوں کو تکلیف اور منکر پرردّ 68۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((والإیمان بأن الأطفال إذا أصابہم شيئٌ في دار الدنیا یألمون۔ وذلک أن بکر بن أخت عبد الواحد قال، لا یألمون۔ وکذب۔)) ’’اور اس بات پر ایمان کہ بچوں کو جب اس دار دنیا میں کوئی بات پہنچتی ہے تو اس پر انہیں تکلیف(درد) ہوتی ہے۔ یہ اس لیے(بیان کیا جارہا ہے کہ) بکر بن اخت عبدالواحد[2] کہتا ہے، انہیں کو ئی تکلیف نہیں ہوتی۔اس نے جھوٹ بولا ہے۔ ‘‘ شرح، …بکر کا خیال تھا کہ بچوں کو تکلیف کا احساس نہیں ہوتا۔اس لیے کہ ان لوگوں کا گمان تھا کہ بچوں کو تکلیف کا احساس ہونا اللہ تعالیٰ کی رحمت کے منافی ہے۔ اگر بچوں کو تکلیف کا احساس ہو تو یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان پر ظلم ہوگااور یہ بات معلوم شدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ظالم نہیں ہے۔اس قول کا باطل ہونا اتنا ہی ظاہر جتنا دن دھاڑے صاف موسم میں سورج کا ظہور۔ بچوں کی تکلیف ان پر ظلم نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی مصلحتوں کے عین مطابق ہوتی ہے۔یا یہ مصلحت اس کے جوان ہونے کے بعد سے متعلق ہوسکتی ہے یا پھر بڑھاپے سے متعلق، یامرنے کے بعد کے لیے ذخیرہ، یا اس کے والدین کا امتحان وغیرہ بھی ہوسکتا ہے۔ سو کسی بھی حال میں حکمت و مصلحت سے خالی نہیں، لیکن اس کے غیبی امر سے متعلق ہونے کی وجہ سے اس میں خواہ مخواہ گفتگو کو طول دینا، ایمان کے منافی اور عقل سے خالی ہونے کا ثبوت ہے اور نہ ہی ظلم ہے جیسا کہ گمراہ فرقہ کا خیال ہے۔
Flag Counter